پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو اقدامات کی حتمی رپورٹ پیش کر دی

فائل فوٹو

پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی ترسیل کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کی حتمی جائزہ رپورٹ پیش کر دی ہے۔

عالمی تنظیم رپورٹ کی روشنی میں اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کرے گی۔

پاکستان کے 15 رکنی وفد نے بینکاک میں ایف اے ٹی ایف کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے حکام سے ملاقات کی۔

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وفد کی قیادت کی جس میں اسٹیٹ بینک، وفاقی تحقیقاتی ادارے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، انسداد منشیات فورس، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور خفیہ اداروں کے نمائندے شامل تھے۔

ایف اے ٹی ایف کے ساتھ پاکستانی ٹیم کے پیر سے شروع ہونے والے مذاکرات جمعے کو ختم ہوئے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق مذاکرات کا یہ دور انتہائی اہم تھا جبکہ اس میں ایشا پیسیفک گروپ، ایف اے ٹی ایف کی مرکزی تنظیم کو یہ تجویز کرے گا کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالا جائے یا بلیک لسٹ میں ڈالا جائے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے گئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر مفصل جواب جمع کرایا ہے جس کے نتیجے میں امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا۔

بینکاک میں ایف اے ٹی ایف سے مذاکرات کے بارے میں وزارت خزانہ نے اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو اپنا کیس بھر پور انداز میں پیش کیا۔

وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان منی لانڈرنگ کے خلاف بھر پور متحرک ہے۔ پاکستان منی لانڈرنگ کے خلاف عالمی دنیا سے تعاون جاری رکھے گا۔ تمام مالیاتی جرائم کے خلاف مربوط اقدامات کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے حماد اظہر کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

اس حوالے سے سینئر صحافی مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ حکام پر امید ہیں کہ پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا تاہم ایف اے ٹی ایف اسلام آباد کے اقدامات سے مکمل طور پر مطمئن نظر نہیں آتی۔

ایف اے ٹی ایف، پاکستان سے متعلق رپورٹ کا حتمی جائزہ اکتوبر میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے اجلاس میں لے گی جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے ہٹایا جائے یا برقرار رکھا جائے۔

رواں سال مارچ میں ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کے پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں تنظیم نے منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔

خیال رہے کہ وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کا امکان موجود ہے کیونکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے حوالے سے ابھی تک تسلی بخش اور مؤثر نوعیت کے اقدامات نہیں کیے گئے۔

'قرضوں کی شرح کم کرنا آئی ایم ایف پروگرام کا اہم عنصر'

دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے کہا ہے کہ مقامی محصولات میں اضافہ اور قرضوں کی شرح کم کرنا توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے اہم عناصر میں شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کے ترجمان جیری رائس نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کو سماجی تحفظ اور ترقیاتی مقاصد کے لیے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات پر عمل کرنے ہوں گے۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ نے جولائی میں پاکستان کے لیے چھ ارب ڈالر مالیت کے پروگرام کی منظوری دی تھی۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں آئی ایم ایف کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن نے مقامی ٹیکس محصولات میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم آئندہ چند روز میں پاکستان کا دورہ کرنے جا رہی ہے۔

اس حوالے سے سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام کے اہداف کا جو اندازہ لگایا گیا تھا مالی سال کے اختتام پر نتائج اس سے کہیں برے سامنے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی بنیاد پر یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ آئی ایم ایف کا مشن پاکستان کے پروگرام کا جائزہ لینے آ رہا ہے۔

سینئر صحافی مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ رواں مالی سال کے اختتام پر پاکستان کے محصولات میں تاریخ کی سب سے زیادہ کمی اور قرضوں میں اضافہ ہوا ہے جو کہ آئی ایم ایف پروگرام کے اہداف سے یکسر برخلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کے اہداف کا از سرِ نو جائزہ لینے کے لیے آ رہا ہے۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے مطابق اگر پاکستان اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہیں نکلتا تو مالیاتی فنڈ اپنے قرض پروگرام کو جاری رکھنے پر نظر ثانی کرے گا۔