افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کو ایندھن سپلائی کرنے والے دو آئل ٹینکروں پر پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں نے فائرنگ کی، جس سے ایک ڈرائیور ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے۔
زخمی ہونے والوں میں سے ایک ڈرائیور کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
مقامی حکام اور عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کی صبح آئل ٹینکروں پر سور قمر کے مقام پر پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس سے تیل لے جانی والی ان گاڑیوں میں آگ بھڑک اُٹھی۔
حملہ آور بعد میں موٹرسائیکلوں پر وہاں سے فرار ہو گئے۔
خیبر ایجنسی کے علاقے سور قمر میں اس سے قبل بھی نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والی اور افغانستان سے واپس آنی والی گاڑیوں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
افغانستان تک رسد لے جانے والی گاڑیوں کے مالکان کی ایک تنظیم کے عہدیدار کہتے رہے ہیں ایسے حملوں سے ڈرائیور خوفزدہ ہیں۔
افغانستان میں تعینات امریکی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے لیے ایندھن اور رسد کی سپلائی کے لیے پاکستان کے دو زمینی راستے استعمال ہوتے ہیں۔ جن میں جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں چمن اور خیبرپختونخواہ سے ملحقہ خیبر ایجنسی کا راستہ شامل ہے۔
زیادہ تر آمد و رفت خیبر ایجنسی کے راستے ہی ہوتی ہے۔
افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا سے قبل بین الاقوامی افواج کا عسکری ساز و سامان بھی خیبر ایجنسی کے زمینی راستے سے کراچی منتقل کیا جا رہا ہے جہاں سے بحری جہازوں کے ذریعے اُسے متعلقہ ممالک کو بجھوایا جائے گا۔