سیلابی ریلے کا رخ اب سندھ کی جانب

منگل کی صبح گدو بیراج پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ ستر ہزار کیوسک تھا لیکن حکام کے بقول آئندہ چوبیس گھنٹوں میں یہاں سے سات لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔

پنجاب میں آنے والا سیلاب اب سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں کچے کے علاقے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیے جانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

تین ستمبر کو ہونے والی شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں آنے والے سیلاب سے پہلے پنجاب کے مشرقی علاقے بری طرح متاثر ہوئے اور پھر وسطی پنجاب سے ہوتا ہوا یہ سیلاب اپنی تباہ کاریوں کے ساتھ جنوبی اضلاع سے گزرا۔

حکام نے منگل کی شام تک پنجاب میں سیلاب سے 240 ہلاکتوں کی تصدیق کی جب کہ اب تک پاکستان میں اس سیلاب سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 317 بتائی گئی ہے۔

جانی نقصان کے علاوہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں اور مال مویشی کو بھی نقصان پہنچا جب کہ تقریباً 25 لاکھ سے زائد افراد اس آفت سے متاثر ہوئے ہیں۔

جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے قریب دریائے چناب کے حفاظتی پشتوں میں ڈالے گئے شگاف سے سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے تھے جہاں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

متاثرین کے لیے حکومت کی طرف سے امدادی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں جہاں انھیں خوراک اور طبی امداد کے علاوہ ان کے جانوروں کے لیے چارہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔

لیکن بہت سے جگہوں سے متاثرین سیلاب کی طرف سے امداد کی عدم فراہمی یا کم یابی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور اس موقع پر انھوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد اور بحالی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔

"آپ کا دکھ ہمارا دکھ ہے، آپ کا دکھ حکومت کا دکھ ہے، آپ کا دکھ پوری قوم کا دکھ ہے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اپنا فرض پورا کرے گی۔۔۔آپ اطمینان رکھیں کہ حکومت آپ کے ساتھ ہے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آپ اپنے گھروں میں دوبارہ آباد ہوں۔"

حکام کے مطابق اس وقت گدو بیراج میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ منگل کی صبح گدو بیراج پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ ستر ہزار کیوسک تھا لیکن حکام کے بقول آئندہ چوبیس گھنٹوں میں یہاں سے سات لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کہہ چکے ہیں کہ دریائے سندھ کے تمام بیراجوں کی حالت بہتر ہے اور یہ متوقع سیلابی ریلے کا بوجھ برداشت کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں 2010ء کے بعد تواتر سے ہر سال مون سون میں سیلاب آتے رہے ہیں لیکن پنجاب کے علاقوں میں آنے والے حالیہ سیلاب کو گزشتہ کئی برسوں کا بدترین سیلاب قرار دیا جارہا ہے۔