پاکستان میں حزبِ مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف نے کہا ہے کہ اندرونِ سندھ بارش متاثرین کی حالت قابلِ رحم ہے اور حکومت نے صورتِ حال سے نمٹنے کےلیے موثرحکمتِ عملی تشکیل نہیں دی۔
پیر کو کراچی میں 'سندھ نیشنل فرنٹ' کے سربراہ ممتاز بھٹو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو سیلاب سے نمٹنے کےلیے موثر کارروائی کرنا چاہیے تھی جو ان کے بقول نہیں کی گئی۔
دو بار ملک کے وزیرِاعظم رہنے والے نواز شریف کا کہنا تھا کہ "ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہاتھ پھیلانا شروع کردیتے ہیں"۔ انہوں نے وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے 29 ارب روپے کے صوابدیدی فنڈ میں سے سیلاب زدگان کی امداد کریں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ملکی ادارے تباہ ہورہے ہیں ا ور اگر انہیں سنبھالنے کے اقدامات کر لیے جائیں تو اربوں روپے کی بچت کی جاسکتی ہے۔
حزبِ مخالف کے رہنما نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اور حزبِ اختلاف مل کر بارش متاثرین کی مدد کریں لیکن ان کے بقول حکومت نے ان کی اس پیش کش کا مثبت جواب نہیں دیاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کل سے اندرونِ سندھ متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں امن ضرور بحال ہونا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کے مابین صلح صفائی خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کراچی میں قتلِ عام کے ذمہ داروں کو کیفرِ کردار تک ضرور پہنچانا چاہیے اور مصالحت کی آڑ میں مجرموں کو بچانے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کےحالات کےمتعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ سندھ میں مون سون کی حالیہ غیر معمولی بارشوں کے باعث ہونے والی تباہی اور سیلاب سے 80 لاکھ سےزائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 20 لاکھ ایکڑ اراضی پہ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 350 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں جنہیں خوراک اور صاف پانی جیسی بنیادی اشیائے ضرورت کی قلت اور وبائی امراض کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز اقوامِ متحدہ نے بھی عالمی برادری سے صوبے کے بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 35 کروڑ ڈالرز سے زائد کی ہنگامی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔