وائس آف امریکہ کے ڈیوا ریڈیو کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) کا احتجاج

فاٹا اصلاحات کے حوالے سے احتجاج۔ فائل فوٹو

جمعیت علماءاسلام(ف)کی ذیلی تنظیم کی طرف سے جمعیت طلبہ اسلام کے زیراہتمام پہلامظاہرہ پشاورسے ملحقہ خیبرایجنسی کے تاریخی مقام باب خیبرکے مقام پرکیاجارہاہے۔

وفاق کی مخلوط حکومت میں شامل مولانافضل الرحمن کی جمعیت علماءاسلام نے قبائلی علاقوںمیں ذیلی تنظیموں کووائس آف امریکہ کے پشتو زبان کے ڈیوا ریڈیوکے خلاف مظاہرے اوراحتجاجی جلوس نکالنے کی ہدایت کی ہے۔

اس سلسلے میں جمعیت علماءاسلام(ف)کی ذیلی تنظیم نے جمعیت طلبہ اسلام کے زیراہتمام پہلامظاہرہ پشاورسے ملحقہ خیبرایجنسی کے تاریخی مقام باب خیبرکے مقام پرکیاجارہاہے۔

ایک اخباری بیان کے مطابق جمعیت علماءاسلام(ف)فاٹاکی جانب سے تمام ذیلی تنظیموں کوہدایت جاری کی جاتی ہے کہ اپنے ایجنسیزاورایف آرکے ہیڈکوارٹر میں پریس کلب کے سامنے امریکی نشریاتی اداروں ڈیوا ریڈیو،مشال ریڈیواورریڈیوآزادی کی جانب سے مسلسل اسلامی احکامات کے مذاق اڑانے،پاکستان کی سالمیت اوردفاعی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے اورفاٹاکے سیاسی مستقبل کے بارے میں یکطرفہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کریں اوران امریکی اداروں کے پتلے جلائیں تاکہ پختون قوم کوان کے عزائم سے باخبرکیاجائے۔ خیبرایجنسی میں جمعیت علماءاسلام نے دعوت نامے میں کسی ایک پارٹی یاجماعت کی بجائے یہ لکھا ہے کہ اس پہلے مظاہرے میں تمام مسلمانوں کوشرکت کی دعوت دی ہے ۔

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوںمیں اس مذہبی سیاسی جماعت کے اعلی عہدیدارمفتی عبدالشکورنے رابطے پروائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں ان نشریاتی اداروں پرمختلف قسم کے الزامات لگائے اورکہاکہ پچھلے کئی برسوں سے امریکی ڈرون طیارے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوںمیں ان کے بقول بے گناہ لوگوں کونشانہ بنارہے ہیں ۔ انہوں نے ان نشریاتی اداروں پرقبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے حوالے سے جانبدرانہ کرداراداکرنے کابھی الزام لگایااورانہوں نے کہاکہ اسی بنیادپران کی جماعت نے امریکی نشریاتی ادارے سے منسلک ریڈیوکے خلاف مظاہرے کرنے کافیصلہ کیاہے۔

تاہم ردعمل میں قبائلی علاقوں میں اصلاحات بالخصوص خیبرپختونخوامیں انضمام کی حمایت کرنے والے نوجوان قبائلیوں نے جمعیت علماءاسلام (ف) کانام لئے بغیر”میں قبائلی ہوں“کے عنوان سے سماجی رابطے پرایک پیغام نشرکیاہے جس میں لکھاگیا

’’ہاں مجھے مشال اورڈیوا ریڈیونے آوازدی ہے۔‘‘

پشاورسے ملحقہ قبائلی علاقے خیبرایجنسی میں صحافیوں کی تنظیم کے سربراہ قاضی فضل اللہ نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں جمعیت علماءاسلام(ف)کی اس احتجاجی تحریک کی شدیدالفاظ میں مذمت کی اورکہاکہ اس کامقصدآزادی صحافت پرقدغن لگوانااورکارکن صحافیوں کوہراساں کرناہے جس کی ان کے بقول کسی بھی طورپراجازت نہیں دی جاسکتی۔

قاضی فضل اللہ نے جمعیت علماءاسلام(ف)کے قائدین پرزوردیاکہ اس طرزعمل کاازسرنوجائزہ لے ورنہ قبائلی صحافی آزادی صحافت اوراپنے تحفظ کیلئے کوئی بھی اقدام اٹھانے میں آزادہوں گے۔

وائس آف امریکہ ڈیوا سروس کے سربراہ نفیس ٹکر نے اُردو سروس کو اپنا مؤقف بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیوا سروس وائس آف امریکہ کے چارٹر پر پوری طرح کاربند ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ وی او اے مکمل طور پر غیر جانبدارانہ اور جامع انداز میں رپورٹنگ کرے گا۔ ان اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ڈیوا ریڈیو فاٹا کی غیر جانبدارانہ اور مکمل کوریج کرتا ہے اور کسی بھی فریق کی حمایت نہیں کرتا ہے۔ رپورٹوں میں تمام فریقین کے مؤقف کو شامل کیا جاتا ہے۔ اگرچہ علاقے کی بیشتر سیاسی جماعتیں فاٹا کے صوبہ خیبر پختون خواہ میں انضمام کے حق میں ہیں، ڈیوا اُن فریقین کا مؤقف بھی پیش کرتا ہے جن کا نقطہ نظر مختلف ہے۔

نفیس ٹکر کا کہنا ہے کہ ڈیوا ریڈیو کسی بھی ملک کی سالمیت یا مذہبی اقدار کا مخالف نہیں ہے اور وہ غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کے اصولوں پر سختی سے کاربند ہے۔