امریکہ سے قطعِ تعلق ’آپشن نہیں‘: تجزیہ کار

(فائل فوٹو)

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب خطے سے متعلق حالات بدل رہے ہیں، دنیا کے مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کی کانفرنس اہمیت کی حامل ہے۔

پاکستان کے منتخب سفیروں کی کانفرنس بدھ کو دوسرے روز بھی جاری ہے، جس میں خارجہ پالیسی سے متعلق دیگر اُمور کے علاوہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے حال ہی میں اعلان کردہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی امریکی پالیسی کے بارے میں پاکستان کی سفارتی حکمتِ عملی پر غور کیا جا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب خطے سے متعلق حالات بدل رہے ہیں، دنیا کے مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کی کانفرنس اہمیت کی حامل ہے۔

پاکستان انسٹیٹویٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں امریکہ سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر نجم رفیق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ سے قطعِ تعلق کسی طور پر بھی کوئی راستہ نہیں ہے۔

’’میری ذاتی رائے میں قطعِ تعلق تو بالکل بھی کوئی آپشن نہیں ہے۔ امریکہ کا اس خطے میں بہت اہم کردار ہے۔ اس کو ہم کبھی نظر انداز نہیں کرتے۔‘‘

Your browser doesn’t support HTML5

'بدلتے حالات میں سفیروں کی رائے اہم ہے'

سابق سفیر علی سرور نقوی کہتے ہیں کہ کانفرنس میں شامل پاکستانی سفیر نہ صرف اُن ممالک کی خارجہ پالیسیوں کے خدوخال پر مل بیٹھ کر بات کر سکیں گے جہاں وہ تعینات ہیں، بالکل پاکستانی حکومت اُنھیں اپنی ترجحیات سے متعلق بھی آگاہ کرے گی۔

’’تمام مسائل پر بحث ہوتی ہے۔ یہ حکومت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے کہ سارے سفرا اپنا تجزیہ دیں تو اس سے بہتری آتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ بہت موزوں وقت ہے، سفیروں کی کانفرنس کا۔‘‘

نجم رفیق بھی کہتے ہیں کہ ایسے وقت میں جب پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کے بہت سے پہلووں پر غور کر رہا ہے، اُن کے بقول دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ سفیروں کی رائے بھی اہم ہے۔

’’پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے یہ کانفرنس تو بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ کیوں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے سفرا کی جو بھی رائے ہے وہ سامنے آ جائے گی اور پاکستان کو ایک واضح حکمتِ علمی اختیار کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘

پاکستانی سفرا کی کانفرنس جاری

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے سفارتی تعلقات اب بھی بحال ہیں اور امریکی انتظامیہ کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے اعلان کے بعد دوطرفہ سفارتی روابط میں جو عارضی ٹھہراؤ آیا ہے وہ اُن کے بقول گزرتے وقت کے ساتھ دور ہو جائے گا۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف آئندہ چند روز میں روس، چین، ترکی اور ایران کے دورے کریں گے جس میں وہ اُن ممالک کے سامنے پاکستان کا نقطہ نظر رکھیں گے جب کہ ان دوروں کے بعد وہ امریکہ بھی جائیں گے۔

خواجہ آصف نے گزشتہ ماہ امریکہ کا دورہ کرنا تھا لیکن وہ امریکہ کی خطے سے متعلق نئی پالیسی کے اعلان کے بعد موخر کر دیا گیا تھا۔

پاکستان نے امریکی صدر کے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان اُن دہشت گردوں کو اپنی سر زمین پر پناہ دیتا آیا ہے جو کہ امریکہ کے خطرہ ہیں۔

لیکن ساتھ ہی پاکستانی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے حصول اور دہشت گردی کے خلاف اسلام آباد، واشنگٹن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔