تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’الف اعلان‘ نے اضلاع کے سطح پر تعلیمی درجہ بندی سے متعلق اپنی پانچویں رپورٹ میں کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں تعلیم کے میدان میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پرائمری اسکولوں کے انفراسٹرکچر اور سہولتوں کے لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخوا کو دیگر صوبوں پر سبقت حاصل ہے اور رپورٹ میں پہلے 10 اضلاع میں سے 9 اضلاع خیبر پختونخوا کے ہیں۔
لیکن معیارِ تعلیم کے حوالے اب بھی خیبر پختونخوا پیچھے ہے۔
’الف اعلان‘ کی طرف سے پاکستان میں تعلیمی معیار اور سہولتوں کے حوالے سے ’ڈسٹرکٹ ایجوکیشن رینکنگز 2017‘ نامی اس رپورٹ میں ملک بھر بشمول پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں اضلاع کی سطح پر تعلیمی درجہ بندی شامل ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم عاطف خان نے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’ہمارا صوبہ سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر تھا۔ اسکولوں میں بم دھماکے ہوتے تھے۔ بہت زیادہ وسیع علاقہ ہے، پہاڑ ہیں، مشکل صوبہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان کے پرائمری اسکول جو ہیں اس میں ٹاپ ٹین ضلعوں میں سے نو ضلعے ہمارے ہیں۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
اُنھوں نے بتایا کہ صوبے میں لڑکیوں کے اسکولوں کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے۔
’’لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اب (ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ) 70 فی صد اسکول جو ہم بنا رہے ہیں، ہم لڑکیوں کے لیے بنا رہے ہیں۔ تیس فی صد لڑکوں کے لیے بنا رہے ہیں تاکہ جو تناسب کا فرق ہے وہ ٹھیک ہو جائے۔‘‘
غیر سرکاری تنظیم ’الف اعلان‘ کا کہنا ہے کہ معیارِ تعلیم کے بارے میں ہر سال جاری کی جانے والی اس درجہ بندی کا مقصد یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس عمل میں شامل ہو کر اُن صوبوں میں تعلیم میں بہتری کے لیے کام کریں جہاں اُن کا اثر زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے بعض حصوں میں اسکولوں کے ڈھانچے میں بہتری آئی ہے لیکن صوبۂ سندھ، بلوچستان اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں صورتِ حال بدستور باعثِ تشویش ہے۔
’الف اعلان‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تعلیم سے متعلق اعشاریے بہتر ہوئے ہیں۔
سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں چار پرائمری اسکولوں کے مقابلے میں ایک سیکنڈری سطح کا اسکول ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے والے بیشتر بچے مزید تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے۔
اضلاع کے سطح پر تعلیمی درجہ بندی کے رپورٹ کے مطابق اب بھی لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے تعلیمی اداروں کی تعداد میں بہت فرق ہے جس کی وجہ سے پرائمری کے بعد لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے کی شرح بہت کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں 55 اضلاع ایسے ہیں جہاں ہائی اسکولوں میں زیرِ تعلیم لڑکیوں کی تعداد 1000 سے بھی کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے تعلیم کے شعبے میں بہتری کے عزم کے باوجود زیادہ تر بہتری پرائمری سطح کے اسکولوں کے انفرسٹراکچر کو بہتر بنانے میں آئی ہے جب کہ مڈل اور ہائی اسکولوں پر وہ توجہ نہیں دی گئی۔
تاہم رپورٹ کے اجرا کے موقع پر صوبوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے بعد اب توجہ معیارِ تعلیم کو بہتر بنانے پر صرف کی جا رہی ہے۔