کراچی —
اتوار کی رات وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے ایک غیر معمولی مشترکہ بیان میں حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کے مالیاتی مسائل "عارضی" نوعیت کے ہیں اور انہیں حل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔
رات گئے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر فروری سے گرواٹ شکار ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک سے قرضوں، امداد، چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک کی جانب سے قرضے، غیر ملکی بینکوں سے تجارتی قرضے اور یورو بانڈز اور سکوک کے اجراء کے ذریعے ممکن ہوتی ہے۔
لیکن غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد میں کمی کی بڑی وجہ آئی ایم ایف پروگرام کا اگلے جائزہ فروری سے کا التواء کا شکار رہا۔ جبکہ دوسری جانب غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے باعث ڈالرز کی آوٹ فلو کا سلسلہ جاری رہا۔
1/3 #SBP and MoF has issued a joint press release stating 5 important facts about Pakistan%27s Strategy for Navigating FY23. 1) Pakistan’s problems are temporary and are being forcefully addressed. 2) Pakistan’s gross financing needs will be more than fully met under IMF program.
— SBP (@StateBank_Pak) July 31, 2022
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آوٹ فلو زیادہ اور ان فلو کم ہونے کی وجہ سے شرح مبادلہ یعنی ایکسچینگ ریٹ پر دباو بڑھ گیا۔ جبکہ حکام کے مطابق اس کی دوسری وجہ امریکہ میں شرح سود کا بڑھنا، اور پھر پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھنا بھی قرار پایا ہے جس کی اصل وجہ توانائی کے لئے ایندھن کا بل بڑی حد تک بڑھنا ہے۔
تاہم حکام کا کہناہے 13 جولائی کو آئی ایم ایف سے معائدہ طے پاجانے کے بعد تمام پیشگی اقدامات بھی مکمل کرلئے گئے ہیں۔ اور آئندہ دو ہفتوں میں پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر ملنے کی قوی امید ہے۔ جبکہ دوسری جانب حکومت نے بھی ایسے اقدامات کئے ہیں جس سے کرنٹ اکاونٹ یعنی جاری خسارے پر قابو پایا جاسکے۔ ادھر حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لئے وہ آئی ایم ایف کے دئیے گئے پروگرام پر عملدرآمد کے لئے بھی تیار ہے
Your browser doesn’t support HTML5
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو مالی سال 2023 میں درکار تمام معاشی ضروریات کو پورا کرلیا جائے گا۔
ادھر نئے مالی سال کے پہلے مہینے میں درآمدات کے بل میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ آنے والے چند ماہ میں میں بھی اس کمی کا رحجان برقرار رہنے کا امکان ہے۔ اور امید ظاہر کی جارہی ہے کہ معاشی اعشارئیے ٹھیک ہونے کی صورت میں روپے کی قدر میں بھی کسی حد تک استحکام نظر آئے گا۔ حکام نے ان خبروں کو افواہ قرار دیا ہے جس کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے روپے کی قدر کو کم رکھنے کا کوئی معائدہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایکسچینج ریٹ لچک دار اور مارکیٹ کے تعین پر مبنی ہے۔
Interbank closing #ExchangeRate for todayhttps://t.co/zJkUuow7if pic.twitter.com/Ib7azj3pdw
— SBP (@StateBank_Pak) August 1, 2022