جاسوس طیارے سے میرعلی کے علاقے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار مشتبہ شدت پسندوں پر دو میزائل داغے گئے جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہفتہ کو رات دیر گئے مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم دو مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
مقامی حکام اور قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میرعلی کے علاقے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار مشتبہ شدت پسندوں پر دو میزائل داغے گئے جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی تاہم مقامی قبائلی کا کہنا ہے کہ دونوں مشتبہ شدت پسند غیر ملکی تھے۔
امریکہ اور مغربی قوتوں کا ماننا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف کی گزشتہ ماہ بننے والی حکومت کے بعد سے یہ تیسرا جب کہ رواں ماہ یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔ دو جولائی کو ہونے والے حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان ان حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے مضر قرار دیتا آیا ہے۔
نو منتخب حکومت نے اس سے قبل ہونے والے دونوں ڈرون حملوں پر امریکہ سے باقاعدہ احتجاج کے لیے امریکی سفارتکاروں کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔
دریں اثناء پشاور اور کوہاٹ کے درمیان نیم قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں اتوار کو سکیورٹی فورسز نے جیٹ طیاروں کی مدد سے مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی۔
کارروائی میں حکام نے سات شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے زیر استعمال چھ ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
مقامی حکام اور قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میرعلی کے علاقے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار مشتبہ شدت پسندوں پر دو میزائل داغے گئے جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی تاہم مقامی قبائلی کا کہنا ہے کہ دونوں مشتبہ شدت پسند غیر ملکی تھے۔
امریکہ اور مغربی قوتوں کا ماننا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف کی گزشتہ ماہ بننے والی حکومت کے بعد سے یہ تیسرا جب کہ رواں ماہ یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔ دو جولائی کو ہونے والے حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان ان حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے مضر قرار دیتا آیا ہے۔
نو منتخب حکومت نے اس سے قبل ہونے والے دونوں ڈرون حملوں پر امریکہ سے باقاعدہ احتجاج کے لیے امریکی سفارتکاروں کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔
دریں اثناء پشاور اور کوہاٹ کے درمیان نیم قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں اتوار کو سکیورٹی فورسز نے جیٹ طیاروں کی مدد سے مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی۔
کارروائی میں حکام نے سات شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے زیر استعمال چھ ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔