پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے کہا کہ اس وقت وہ ملا نذیر کی ہلاکت کی تصدیق یا اس پر تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے جمعہ کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کا معاملہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت کے موضوعات میں شامل رہا ہے اور اس بارے میں اسلام آباد اپنی تشویش سے واشنگٹن کو آگاہ کرتا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ڈرون حملے کے معاملے کو ہر سطح پر امریکی حکام سے بات چیت میں اٹھایا گیا ہے۔
معظم احمد خان نے بتایا کہ امریکہ کو اسلام آباد کے تحفظات کا ادراک ہے۔ ’’ہمیں اُمید کہ اس معاملے کو باہمی طور پر حل کر لیا جائے گا۔‘‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ڈرون حملوں کے بارے یہ بیان ایسے وقت دیا جب جمعرات کو قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں مقامی انٹیلی جنس ذرائع اور قبائلیوں نے بتایا تھا کہ بدھ کی شب ہونے والے مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر ملا نذیر اپنے اہم جنگجو کمانڈروں کے ساتھ مارا گیا تھا۔
لیکن جب ترجمان دفتر خارجہ سے ملا نذیر کی ڈرون حملے میں ہلاکت سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ اس وقت ان اطلاعات کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان ڈرون حملوں کو اپنی ملکی خود مختاری کی خلاف ورزی تصور کرتے ہوئے ان کی مذمت کرتا ہے۔
تاہم امریکی عہدیدار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون حملوں کو ایک موثر ہتھیار قرار دیتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ڈرون حملے کے معاملے کو ہر سطح پر امریکی حکام سے بات چیت میں اٹھایا گیا ہے۔
معظم احمد خان نے بتایا کہ امریکہ کو اسلام آباد کے تحفظات کا ادراک ہے۔ ’’ہمیں اُمید کہ اس معاملے کو باہمی طور پر حل کر لیا جائے گا۔‘‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ڈرون حملوں کے بارے یہ بیان ایسے وقت دیا جب جمعرات کو قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں مقامی انٹیلی جنس ذرائع اور قبائلیوں نے بتایا تھا کہ بدھ کی شب ہونے والے مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر ملا نذیر اپنے اہم جنگجو کمانڈروں کے ساتھ مارا گیا تھا۔
لیکن جب ترجمان دفتر خارجہ سے ملا نذیر کی ڈرون حملے میں ہلاکت سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ اس وقت ان اطلاعات کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان ڈرون حملوں کو اپنی ملکی خود مختاری کی خلاف ورزی تصور کرتے ہوئے ان کی مذمت کرتا ہے۔
تاہم امریکی عہدیدار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون حملوں کو ایک موثر ہتھیار قرار دیتے ہیں۔