پاکستان میں بے گھر افراد کے لیے 70 کروڑ ڈالرز کی امداد کا وعدہ

کانفرنس میں 70 کروڑ ڈالرز کا وعدہ متاثرین کی بحالی کے لیے درکار ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کے تخمینے کے تناظر میں کیا گیا۔

پاکستان میں شورش زدہ اندرون ملک بے گھر ہونے والے اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے بین الاقوامی امدادی اداروں کی طرف سے 70 کروڑ ڈالرز فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں رواں سال جون میں شروع ہونے والے فوجی آپریشن کی وجہ سے تقریباً چھ لاکھ جب کہ گزشتہ ماہ خیبر ایجنسی میں شروع کی گئی فوجی کارروائی کے بعد لگ بھگ دو لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

تقریباً نو لاکھ افراد دیگر قبائلی ایجنسیوں سے حالیہ برسوں میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے نقل مکانی کر کے صوبہ خیبر پختونخواہ اور ملک کے مختلف علاقوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔

گزشتہ چار برسوں سے پاکستان میں تباہ کن سیلاب بھی آتے رہے اور رواں سال اسی باعث لاکھوں افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

منگل کو اسلام آباد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ڈونرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، بین الاقوامی ترقی کے برطانوی ادارے اور جاپان کے نمائندے شریک ہوئے۔

کانفرنس میں 70 کروڑ ڈالرز کا وعدہ متاثرین کی بحالی کے لیے درکار ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کے تخمینے کے تناظر میں کیا گیا۔

کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ نقصانات کا حتمی اندازہ لگانے کا عمل شروع ہے جو آئندہ ماہ مکمل ہو جائے گا اور اس کے بعد امداد کی فراہمی کے لیے امدادی اداروں سے مزید معاونت متوقع ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستانی حکومت کی طرف سے ان امدادی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ امدادی رقوم انتہائی شفاف انداز میں خرچ کی جائیں گی اور ان کے جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جائے گا۔

امریکہ بھی پاکستان میں اندرون ملک بے گھر افراد کی بحالی کے لیے 93 لاکھ ڈالرز دینے کا اعلان کر چکا ہے۔

یہ امداد امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یعنی یو ایس ایڈ کے ذریعے قبائلی علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے علاوہ، ان کے لیے صحت، پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کے منصوبوں کے لیے فراہم کی جارہی ہے۔