چین کے مغربی خطے شن جیانگ کے شہر اُرمچی میں یکم ستمبر سے پانچ روزہ چین یورو ایشیا نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں شرکت کے لیے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ صدر زرداری منگل کو چین کے تین روزہ دورے پر روانہ ہوں گے، جس کے دوران وہ چین کے نائب وزیر اعظم لی کیچوانگ (Le Kequang) سے ملاقات کے علاوہ کاروباری شعبے سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ شخصیات سے اقتصادی اُمور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
حکام نے بتایا کہ صدرِ پاکستان کے دورے کا بنیادی مقصد چین سمیت ایشیا اور یورپ میں قائم کمپنیوں اور پاکستان کے درمیان روابط کو فروغ دینا ہے۔
بیجنگ میں متعین پاکستانی سفیر مسعود خان کا کہنا ہے کہ صدر زرداری توانائی، بینکاری اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے بات چیت میں اُنھیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیں گے جب کہ موجودہ سرمایہ کاروں کو بہتر سہولتوں کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔
سرکاری ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ چین کے نجی شعبے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے رجحان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ”اب تک ہم چین کی مدد سے مختلف منصوبے مکمل کر رہے تھے لیکن اب ہم مشترکہ منصوبوں کی کوشش کر رہے ہیں اور چین کی حکومت نے بھی حوصلہ افزائی کی ہے کہ یہاں (چین میں) جو نجی کمپنیاں ہیں وہ پاکستان جائیں اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔“
مسعود خان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں چین کی مدد سے لگ بھگ 120 منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں تقریباً 13 ہزار چینی باشندے بھی حصہ لے رہے ہیں۔
پاکستان سے ملحقہ چین کے خود مختار علاقے شن جیانگ میں گزشتہ ماہ کے اواخر میں تشدد کے ہلاکت خیز واقعات پیش آئے تھے جن کے بعد منظر عام پر آنے والی اطلاعات میں کہا گیا کہ ان حملوں میں ملوث مسلمان شدت پسندوں نے عسکری تربیت مبینہ طور پر پاکستان میں حاصل کی۔
تاہم پاکستانی حکام نے ان الزامات کی تردید کی ہے جب کہ چینی رہنماؤں نے بھی مشرقی ترکستان اسلامی موومنٹ کے خلاف کارروائی میں پاکستان کے تعاون کا اعتراف کیا ہے۔ دونوں ملکوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا ہے کہ شن جیانگ میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات سے پاک چین تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔