عالمی کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعداسی ماہ شروع ہونے والے دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے منتخب ہونے والی ٹیم سے ناقص کارکردگی کے باعث سینئرز کھلاڑیوں کو ڈراپ کردیا گیاہے ۔ ان کھلاڑیوں کو ناقص کارکردگی کی بنا پر فارغ کیا گیا۔ ان کی جگہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے کے مثبت اثرات بھرپور انداز میں اسی وقت نکل سکیں گے جبکہ نوجوانوں کو پوری طرح خود کو منوانے کا موقع دیا جائے ۔
اننگز کی شروعات کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے پاکستان کیلئے درد سر بنا ہوا ہے ۔حالیہ میگا ایونٹ میں کامران اکمل کو اوپنر کی حیثیت سے بھیجا جاتا رہا تاہم انہوں نے پورے ٹورنامنٹ میں 278 گیندوں پر دو نصف سنچریوں کی مدد سے 207 رنز بنائے ۔ان کی بیٹنگ میں کارکردگی اتنی بری نہیں تاہم وکٹوں کے پیچھے انہوں نے ایک بار پھر وہی غلطیاں دھرائیں جن کے باعث پہلے بھی گرین شرٹس ناقابل تلافی نقصان اٹھا چکی تھی ۔خاص طور پر نیوزی لینڈ کے خلاف گروپ میچ میں جس طرح سے انہوں نے تین بار روس ٹیلرکو واپس بھیجنے کا موقع گنوایا۔ اس پر شدید تنقید کی جا تی رہی ۔ اس کے علاوہ سری لنکا کے خلاف اور سیمی فائنل میں بھارت کے خلاف بھی وہ توقعات پر پورا نہ اتر سکے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری محمد سلمان کو سونپی گئی ہے ۔
کراچی میں پیدا ہونے والے محمد سلمان 103 فرسٹ کلاس میچوں میں وکٹوں کی نگرانی کے فرائض انجام دے چکے ہیں ۔ اس حوالے سے سابق پاکستانی کپتان اور مایہ ناز وکٹ کیپر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ سلمان کی صلاحیتوں پر بھر پور اعتماد کیا جا سکتا ہے ۔وہ وکٹ کیپر کے علاوہ اچھے بلے باز بھی ہیں ۔دو ہزار میں محمد سلمان الائیڈ بینک کی ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں اور دو ہزار چھ میں انہوں نے پورٹ قاسم اتھارٹی کی ٹیم میں اپنے جوہر دکھائے ۔
آل راؤنڈر عبدالرزاق بھی دورہ ویسٹ انڈیز سے باہر کر دیئے گئے اور ان کی جگہ باصلاحیت نوجوان عماد اعظم کو ٹیم میں لیا گیاہے۔عالمی کپ میں عبدالرزاق امیدوں کے مطابق اپنا لوہا منوانے میں ناکام رہے ۔اگر چہ انہوں نے کئی بارابتدائی نمبروں پر بیٹنگ کرنے کی خواہش کا اظہار کیالیکن انہیں ہمیشہ اٹھویں نمبر پر ہی بلایا جاتا رہا ۔
عبدالرزاق نے میگا ایونٹ کی 6 اننگز میں صرف61 گیندوں کا سامنا کیا اور 43 رنز بنائے ۔ ان کا ہائی اسکور 20 رنز رہا جبکہ بالنگ میں بھی ان سے کسی میچ میں کوٹہ پورا نہیں کروایا گیا تاہم انہیں نئی گیند کے ساتھ آزمایا گیا مگر وہ خاطر خواہ کارکردگی پیش کرنے میں ناکام رہے ۔
آل راؤنڈر عماد اعظم کواس سے قبل انڈر 19 کے عالمی کپ میں شاندار کارکردگی کے باعث آخری ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے اسکواڈ میں جگہ دی گئی تھی تاہم انہیں کسی ایک میچ بھی کارکردگی دکھانے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ ماہرین اعظم کو پاکستان کرکٹ کا مستقبل قرار دے رہے ہیں ۔ان کا خیال ہے کہ نوجوان کھلاڑی اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ۔
تجربہ کار بلے باز یونس خان کو بھی دورہ ویسٹ انڈیز میں عالمی کپ میں ناقص کارکردگی پیش کرنے پر ڈراپ کر دیاگیا ۔ انہوں نے سات اننگز میں 261 گیندوں پر دو نصف سنچریوں کی مدد سے 185 رنز بنائے ۔ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے توفیق عمرکو ویسٹ انڈیز کے خلاف بیٹنگ کو سہارا دینے کے لئے منتخب کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ قائد اعظم ٹرافی میں 927 رنز بنانے والے صلاح الدین بھی ایک روزہ میچوں میں اپنے جوہر دکھائیں گے ۔
عمر گل جو مصروفیت کے باعث ویسٹ انڈیز نہیں جا ئیں گے ،وہ اعزاز چیمہ کو موقع فراہم کر گئے ہیں ۔ 31 سالہ فاسٹ بالراعزاز چیمہ 62 فرسٹ کلاس میچوں میں 221 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور نئی گیند وہاب ریاض کے ساتھ انہیں تھمائی جائے گی ۔ ان کے علاوہ باصلاحیت کھلاڑی جنید خان کو اگر چہ ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کیا گیا لیکن کھیلنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ ان سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔ پیسر تنویر احمد کو بھی اپنے آپ کو منوانے کا بھر پو ر موقع ملا ہے ۔
ماہرین پاکستانی ٹیم میں اس تبدیلی کو انتہائی خوشگوار قرار دے رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دورے سے ایک جانب تو گرین شرٹس کی بالنگ میں زیادہ سے زیادہ انتخاب کی گنجائش پیدا ہو گئی تودوسری جانب بیٹنگ لائن میں بھی بہتری کی امید ہے۔ ان کے نزدیک نئے کھلاڑیوں کے لئے یہ سنہری موقع ہے۔ان کی کارکردگی پر چار سال بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے عالمی کپ میں ایک مضبوط ٹیم اتاری جاسکتی۔ ان کھلاڑیوں کی آمد سے کسی ایک شعبے پر انحصار کے بجائے تمام شعبوں میں حریف ٹیموں پر برتری حاصل ہو سکے گی ۔