فوجیوں کی ہلاکت کا سبب اپنی ہی گولہ باری: کور کمانڈر

29 مارچ، 2011، آرمی کے جوان فرنٹیر کور کے ایک فوجی کا جنازہ لے جاتے ہوئے۔ گزشتہ روز اپنی ہی گولہ باری سے فرنٹیر کور کے 13 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

پاکستانی فوج کے عہدے داروں کے مطابق شمال مغربی قبائلی علاقے میں ایک روز قبل شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران مارے جانے والے 13 فوجی سکیورٹی فورسز ہی کی جانب سے داغے گئے گولے کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔

یہ واقعہ پیر کی شب افغان سرحد سے ملحقہ خیبر ایجنسی میں پیش آیا تھا اور ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں نیم فوجی سکیورٹی فورس ’فرنٹیئر کور‘ کا ایک کرنل اور ایک کپتان بھی شامل تھا۔

پشاور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک

منگل کو پاک فوج کی پشاور کور کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران سکیورٹی فورسز کی طرف سے عسکریت پسندوں پر داغے گئے مارٹر گولوں میں سے ایک حادثاتی طور پر ہدف سے پہلے گر گیا جس کے باعث یہ ہلاکتیں ہوئیں۔

خیبر ایجنسی پاکستان کے سات قبائلی علاقوں میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے کیوں کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے لیے رسد لے جانے والے بیشتر ٹرک یہاں سے گزر کر افغانستان میں داخل ہوتے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس قبائلی علاقے میں بڑی تعداد میں شدت پسند سرگرم ہیں اور وہ وقتاً فوقتاً نیٹو اور امریکی افواج کے لیے سامان لے جانے والے ٹرکوں کے قافلوں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔