چارسدہ میں ایف سی کی تربیت گاہ پر دو خودکش حملے، 80 ہلاک

چارسدہ میں ایف سی کی تربیت گاہ پر دو خودکش حملے، 80 ہلاک

جائے وقوعہ کے پاس موجود بعض اہلکاروں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اُن کے بقول دھماکو ں کے فوری بعددرجنوں لاشوں کو ایف سی کی عمارت کے اندر منتقل کردیا گیا ۔ تاہم عمارت میں صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی اس لیے آزاد ذرائع سے ان معلومات کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

صوبہ خیبر پختون خواہ کے ضلع چار سدہ میں نیم فوجی ادارے، فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی)، کی مرکزی تربیت گاہ پر جمعہ کی صُبح یکے بعد دیگرے دو خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 80 افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے۔

حملے کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت ایف سی اہلکاروں کی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ درجنوں زخمیوں کو انتہائی تشویش حالت میں اسپتال لایا گیا ہے۔

پشاور سے تقریباَ 30 کلومیٹر دور شب قدر کے علاقے میں یہ ہلاکت خیز حملے صبح چھ بجے اُس وقت کیے گئے جب حال ہی بھرتی ہونے والے سینکڑوں اہلکار تربیت مکمل کرنے کے بعد دس دن کی چھٹی پر قافلوں کی شکل میں گھروں کو روانہ ہونے کے لیے خصوصی گاڑیوں میں سوار ہو رہے تھے۔

عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش بمبار نے عمارت کے مرکزی دروازے سے باہر آنے والے اہلکاروں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا اور دھماکے کی آواز سن کر جب وہاں لوگ جمع ہونے شروع ہوئے تو ایک دوسرے بمبار نے پیدل ہجوم کے درمیان پہنچ کر دوسرا دھماکا کر دیا۔



حملوں کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت کا تعلق صوبے کے جنوبی اضلاع ہنگو، کرک اور بنوں سے تھا۔

کمانڈنٹ ایف سی اکبر ہوتی نے بتایا کہ 818 اہلکاروں نے تربیت مکمل کی تھی اور سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اُنھیں ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 15، 15 کی ٹولیوں میں تربیت گاہ سے نکل کر اپنے گھروں کو روانہ ہوں تاہم اُن کے بقول تربیت مکمل کرنے والے ایف سی کے اہلکاروں نے سڑک کے کنارے جمع ہونا شروع کر دیا۔

جائے وقوعہ کے پاس موجود بعض اہلکاروں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اُن کے بقول دھماکوں کے فوری بعددرجنوں لاشوں کو ایف سی کی عمارت کے اندر منتقل کردیا گیا۔ تاہم عمارت میں صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی اس لیے آزاد ذرائع سے ان معلومات کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

دھماکوں سے کم ازکم پندرہ گاڑیاں اور اردگرد کی کئی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

پشاور شہر کی پولیس کے سربراہ لیاقت علی خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے امکان ظاہر کیا کہ یہ خودکش حملے ایبٹ آباد میں اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کا نہیں بلکہ شب قدر سے ملحق قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف کامیاب فوجی کارروائیوں کا ردعمل ہو سکتے ہیں۔

چارسدہ میں ایف سی کی تربیت گاہ پر دو خودکش حملے، 80 ہلاک

تاہم تحریک طالبان پاکستان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی پہلی کارروائی ہے۔

ایبٹ آباد کے بلال ٹاؤن میں دو مئی کو امریکی اسپیشل فورسز کے آپریشن میں القاعدہ کے رہنماء کی ہلاکت کے بعد طالبان نے پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر حملوں کی دھمکی دی تھی۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے شبقدر میں ہونے والے خودکش حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔

پاکستان میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بھی چارسدہ میں فرنٹئیر کانسٹیبلری کے تربیتی مرکز پر حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد ثابت کر چکے ہیں کہ وہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے حقیقی دشمن ہیں ۔ ”ہم اس قوم کی قربانیوں کا بہت احترام کرتے ہیں اور القاعدہ اور اُس کی اتحادی دہشت گرد تنظیموں کی بیخ کنی، اُن کا قلع قمع کرنے اور اُنھیں شکست سے دوچار کرنے کے لیے جاری اپنی مشترکہ جدوجہد میں پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے“۔