ایرانی سائنس دان کی ہلاکت: پاکستان کی مذمت، تناؤ کم کرنے پر زور

پاکستان نے تہران میں ایرانی سائنس دان محسن فخری زادے کے مبینہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے فریقین کو تحمل سے کام لینے اور خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

ایران کے معروف جوہری سائنس دان فخری زادے گزشتہ ہفتے تہران کے نواح میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ایران نے اس حملے کی سازش تیار کرنے کا الزام سعودی عرب اور اسرائیل کی قیادت پر عائد کیا ہے۔ لیکن سعودی عرب نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے جمعرات کو معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان نے تہران میں ایرانی سائنس دان محسن فخری زادے کے قتل کی مذمت کی ہے۔

ترجمان کے بقول ’’ ہم فخری زادے کے اہل خانہ اورایرانی عوام سے تعزیت کا ا ظہار کرتے ہیں، پاکستان تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیتے ہوئے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ کرنے سے گریز کریں۔"

ایران کے جوہری سائنس دان محسن فخری زادے کے ہلاکت کا واقعہ ایسے وقت رونما ہوا جب مشرقِ وسطیٰ کے دو اہم ممالک ایران اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

ایرانی سائنس دان محسن فخری زادہے جمعے کو تہران کے نواح میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ سے جب وائس آف امریکہ نے استفسار کیا کہ پاکستان مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی کردار ادار کر رہا ہے؟ تو ترجمان نے کہا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ خطے میں تناؤ کم کرنا ضروری ہے۔

ان کے بقول پاکستان نے ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے ہمیشہ کوششیں کی ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بھی خطے میں امن کے خواہاں ہیں جب کہ پاکستان خطے میں تناؤ کو کم کرنے اور مسلم امہ کے درمیان اتحاد کے لیے کوشاں رہے گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان خطے میں ایک اور جنگ نہیں چاہتا، منیر اکرم

بین الاقوامی اُمور کے تجزیہ کار نجم رفیق کا کہنا ہے کہ اگر خطے کی صورتِ حال مزید کشیدہ ہوتی ہے تو پاکستان اس سے براہ راست متاثر ہو سکتا ہے۔

اُن کے بقول مشرقِ وسطی ایک ایسا خطہ ہے جس کے قریب واقع بحری راستے نہ صرف بین الاقوامی بحری تجارت کے لیے خاص اہمیت کے حامل ہیں بلکہ تیل کی ضروریات کے لیے پاکستان کا انحصار بھی اسی خطے پر ہے۔

نجم رفیق کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال میں پاکستان کی کوشش ہو گی کہ خطے کے دو اہم ممالک کے تعلقات میں میں تناؤ کم ہو۔

نجم رفیق نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے یہ واضح طور پر کہتا رہا ہے کہ وہ ان دونوں ملکوں سے متعلق اپنی خارجہ پالیسی میں توازن رکھے گا اور پاکستان ان کے درمیان اختلافات کو دُور کرنے کے لیے ثالثی کے لیے بھی تیار ہے۔

ان کے بقول پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کا تازہ بیان بھی اس حوالے سے دیکھا جائے گا کہ پاکستان خطے میں سفارتی توازن برقرار رکھنے کے لیے متوازن کردار ادا کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'امریکہ ایران کشیدگی پاکستان جیسے ملکوں کے لیے مصیبت ہے'

ایران کے معروف جوہری سائنس دان فخری زادے گزشتہ ہفتے تہران کے نواح میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی ایک رپورٹ میں ایرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ فخری زادے کے قتل میں مبینہ طور پر اسرائیلی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے۔

اسرائیلی حکام نے ان الزامات پر کسی ردعمل کا اظہار کیے بغیر کہا تھا کہ اُنہیں نہیں معلوم کہ اس واقعہ کا ذمہ دار کون ہے۔

دوسری جانب ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ایک بیان میں فخری زادے کے قتل کی سازش کرنے کا الزام سعودی عرب اور اسرائیل کی قیادت پر عائد کیا ہے۔

لیکن سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق وزیرِ مملکت عادل الجبیر نے ایک بیان میں ایرانی وزیرِ خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونا سعودی عرب کی پالیسی نہیں۔