پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک مرتبہ پھر اس موقف کو دہرایا گیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے ’’بہت زیادہ جانی و مالی‘‘ قربانیاں دی ہیں، جس کی عالمی برادری بھی معترف ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان وہائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ایک بیان میں امریکہ اور بھارت نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ایک طویل عرصے سے پاکستان کا عزم واضح رہا ہے۔
وہائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔
اُنھوں نے پاکستان پر یہ بھی زور دیا کہ بھارت کے شہر ممبئی میں 2008 میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے علاوہ گزشتہ سال پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر حملے میں ملوث افراد کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لا کر سزا دلائی جائے۔
بھارت 2008 میں ممبئی ہونے والے دہشت گرد حملوں کا الزام پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کرتا ہے جب کہ پاکستان نے اپنے ہاں اس معاملے پر عدالتی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
جب کہ جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ کے فضائی اڈے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بارے میں بھارت کا کہنا ہے کہ اس کی منصوبہ بندی پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر اور اُن کے ساتھیوں کی۔
بھارت کی طرف سے پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے لیکن پاکستان ہمیشہ ایسے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتا آیا ہے۔
پاکستان بھی بھارت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ اس کے ہاں دہشت گردی کے واقعات میں پس پردہ ملوث ہے، تاہم بھارت اس کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام درست نہیں۔
’’پاکستان عملی طور پر (دہشت گردوں کے خلاف) کارروائی کر کے دکھا رہا ہے۔۔۔ بہت سے دہشت گرد اپنے منطقی انجام تک پہنچے جب کہ بہت سے قانون کے سامنے اس وقت بھی پیش ہیں۔۔۔ پاکستان نے دنیا کو وہ کر کے دکھایا ہے جو کہ شاید دنیا بیانات سے، قراردادوں سے یا خواہشات سے نہ کر سکی۔‘‘
پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری ہے اور عسکریت پسندوں کے منظم ڈھانچے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا تھا کہ پاکستانی اپنی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔