خیبر پختونخواہ کے علاقے کوہستان میں نیم فوجی فورسز کانسٹیبلری 'ایف سی' اور مقامی افراد کے درمیان تلخ کلامی اور جھگڑے کے دوران فائرنگ سے ایک شہری ہلاک ہوگیا جس کے بعد علاقے میں صورتحال کشیدہ ہے اور لوگوں نے شاہراہ قراقرم کو آمدورفت کے لیے بند کر دیا ہے۔
مقامی آبادی کے مطابق ہفتہ کی صبح یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب کمیلا بازار میں ایف سی کی ایک گاڑی اور ایک شہری کی گاڑی کے درمیان ٹکر ہونے کے بعد یہاں مقامی لوگ جمع ہو گئے اور ان کی ایف سی اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی۔
اس دوران مقامی لوگوں کے مطابق مبینہ طور پر ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہوگیا جس کے بعد مزید لوگ یہاں جمع ہوگئے اور ایف سی کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔
ایک مقامی شخص محمد سعید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ تاحال اس مسئلے کو حل نہیں کر سکی اور لوگ مرنے والے کی لاش لے کر سڑک پر ہی بیٹھے ہوئے ہیں۔
"اطراف کے قبائلی عمائدین، مولانا حضرات اور وہ سب جو یہاں جمع ہیں انہوں نے کہا ہے کہ یہ انتظامیہ کی نا اہلی ہے کہ اس نے سات گھنٹے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر کاٹی ہے ابھی تک کوئی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئی ہے۔"
تاہم صوبائی وزیراعلیٰ کے مشیر مشتاق غنی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور انھیں توقع ہے کہ جلد معاملہ حل کر لیا جائے گا۔
"مذاکرات جاری ہیں، ان کے مطالبات بھی مان لیے گئے ہیں۔ ایف آئی آر کی بات انھوں نے کی تھی وہ مان لی گئی ہے حالانکہ پولیس کے پاس مشتبہ شخص ہے لیکن وہ (مظاہرین) کہتے ہیں کہ ہم اپنی تسلی کریں گے پھر جب وہ شناخت کر لیں گے تو اس کا نام ایف آئی آر میں ڈال دیں گے۔"
شاہراہ قراقرم ایک اہم گزرگاہ ہے جو کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا بھی حصہ ہے۔ اس واقعے کے خلاف ہونے والے احتجاج سے یہاں گزشتہ کئی گھنٹوں سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے اور کئی کلومیٹر تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آرہی ہیں۔