ڈیم بنانے کی بات کی تو تعلیمی ادارے جلا دیے گئے: جسٹس ثاقب نثار

پودا لگاتے ہوئے (فائل)

ملتان میں بائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے، چیف جسٹس نے کہا ہےکہ “دیامر انتہائی پُر سکون علاقہ ہے۔ لیکن، ہم نے ڈیم کا اعلان کیا تو 12 اسکولوں کو جلا دیا گیا۔‘‘

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہے ’’پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیمز نہیں ہیں۔ اور 40 سال بعد ڈیم بنانے کے لیے آواز دی تو اس کی مخالفت شروع ہوگئی ہے‘‘۔

صوبہٴ پنجاب کے جنوبی ضلع ملتان ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے، چیف جسٹس نے کہا کہ ’’عوام اس ڈیم کی محافظ ہے اور سب نے پہرہ دینا ہے کیوں کہ یہ ڈیم پاکستان کے لیے ناگزیز ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ دیامر انتہائی پُر سکون علاقہ ہے۔ لیکن، ہم نے ڈیم کا اعلان کیا تو 12 اسکولوں کو جلا دیا گیا۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’پاکستان تحفے میں نہیں ملا بلکہ اس کو بنانے کے لیے بہت زیادہ قربانیاں دی گئی ہیں۔ لیکن، کیا ہم نے پاکستان بننے کے بعد اس کی قدر کی؟ کیا ہم نے ملک کی حفاظت کی؟ جب تک کرپشن ختم نہیں ہوتی اس ملک میں نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں‘‘۔

بقول اُن کے، “قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے جانے کے بعد کرپشن نے راج کیا اور یہ ناسور ہمارے معاشرے میں سرائیت کر گیا ہے۔ اسی وجہ سے اب کرپشن اور پسندیدگی ہمارے معاشرے میں رچ بس گئی ہے۔ اب یہاں منظم کرپشن ہوتی ہے جس کو ہم نے ختم کرنا ہے”۔

دوران خطاب انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں ایسے اسپتال بھی ہیں جہاں الٹرا ساؤنڈ کی مشین نہیں تھی اور ایسے اسپتال بھی دیکھے ہیں جہاں آپریشن تھیٹر میں چائے کی کیتلی رکھی تھی۔ جہاں جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ فنڈ نہیں ملتے۔ تو پھر فنڈز جاتے کہاں ہیں؟‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’تعلیم اور صحت کے مسائل حل کئے بغیر کوئی اور مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری تھی۔ لیکن ریاست اپنی کمزوریوں کی وجہ سے یہ کام نہ کر سکی، جس کی وجہ سے پبلک ایجوکیشن نہ ہونے کے برابر ہے‘‘۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ “ہم اپنے بچوں کو تعلیم دینے کے بجائے انہیں فروخت کر رہے ہیں۔ اس وقت اسکولوں میں 35 ہزار روپے فیس ہے۔ لیکن، ہم تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دیں گے۔ اور آنے والی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بچوں کو یہ بنیادی حق فراہم کرے”۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے شرکا کو بتایا کہ انکی آٹھ سالہ نواسی نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے اپنی عیدی میں سے رقم دی ہے۔ میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے اپنے فیصلے میں کالا باغ ڈیم کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا، بلکہ یہ لکھا ہے کہ کالا باغ ڈیم تمام صوبوں کی مشاورت کے ساتھ بنے گا۔ لیکن، جن ڈیمز پر کوئی تنازعات نہیں ہیں وہ پہلے بنیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہٴ خیبر پختون خواہ کے شہر چلاس اور دیامر میں شرپسند عناصر نے گزشتہ دو روز میں 12 سرکاری اسکولوں کو جلا دیا ہے، جن میں چار لڑکیوں کے اسکول بھی شامل ہیں۔