پاکستان میں موجودہ حکومت کی مدت مکمل ہونے کے بعد نگران وزیراعظم کے لیے مختلف نام گردش کررہے ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان منگل کو ہونے والی اہم ملاقات کے بعد امکان ہے کہ اس حوالے سے کوئی بریک تھرو سامنے آ سکے گا۔
پیپلز پارٹی نے ذکاء اشرف اور جلیل عباسی جیلانی کا نام فائنل کرکے وزیراعظم کو دے دیے ہیں۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ کے درمیان نگران وزیراعظم کی تقرری سے متعلق کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں جب کہ خورشید شاہ نے نگران وزیراعظم کی تقرری کا اعلان کل بروز منگل کرنے کا کہا ہے۔
نگران وزیراعظم کے لیے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب عبداللہ حسین بارون، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ملیحہ لودھی کا نام بھی زیر گردش ہے۔
سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کے نام بھی بطور نگران وزیراعظم زیر غور ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے جسٹس تصدق حسین جیلانی، عبد الرزاق داؤود اور عشرت حسین کے ناموں پر اتفاق کیا تھا۔
پیپلز پارٹی نے نگران وزیراعظم کے لیے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذكاء أشرف اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کے نام فائنل کر لیے ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشيد شاہ نے بھی یہی دونوں نام وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دیے ہیں تاہم ان میں سے ذکا اشرف کے نام پر پاکستان تحریک انصاف نے اعتراض اٹھا دیا ہے اور کہا ہے کہ ذکا اشرف پیپلز پارٹی کے باقاعدہ رکن ہیں جس کی وجہ سے ان کا نام نگران وزیراعظم اعظم کے لیے موزوں نہیں۔
ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ نگران حکومت کے لیے پیپلز پارٹی نے ذكاء أشرف اور جلیل عباس جیلانی کا نام تجویز کیا ہے، ذكاء أشرف، آصف زرداری کے مرکزی ڈونر اور مرکزی مجلس عاملہ کے ممبر ہیں۔ ہم ذكاء اشرف کا نام مسترد کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے جلیل عباس جیلانی کا نام بھی تجویز کیا تاہم ان پر ہمیں زیادہ خدشات نہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف نے بھی تین نام تجویز کئے ہیں، تصدق حسین جیلانی معتبر نام ہے، ڈاکٹر عشرت حسین اچھی شہرت کے مالک ہیں جب کہ عبد الرزاق داود کاروباری دنیا میں بڑا نام رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس الیکشن میں کسی سے اتحاد نہیں کرے گی۔