پاکستان نے چین سے کرونا ویکسین کی دس لاکھ خوراکیں خرید لیں

پاکستان میں چین کی بنی ویکسین سب سے پہلے ہیلتھ ورکرز کو دی گئی۔ فائل فوٹو

پاکستان نے منگل کے روز چین سے کرونا وائرس ویکسین کی ایک ملین سے زیادہ خوراکیں خریدی لی ہیں۔ عالمی وبا کی روک تھام سے متعلق پاکستان کی کارروائیوں کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین چین کی کمپنیوں سائنو فارم اور کین سائینو بائیلوجکس سے خریدی گئی ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کا انحصار صرف عطیات میں دی گئی ویکسین پر تھا۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق، ویکسین کی یہ خوراکیں اسی ماہ موصول ہو جائیں گی، جب کہ انہی کمپنیوں سے مزید ستر لاکھ خوراکوں کی خریداری کے لیے بات چیت ہو رہی ہے۔

اسد عمر نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سائنو فارم اور کین سائنو ویکسین کی دس لاکھ ساٹھ ہزار خوراکیں چین سے خریدی ہیں، جو مارچ کے اواخر تک پاکستان پہنچ جائیں گی۔

اسد عمر کے مطابق ، پاکستان چاہتا ہے کہ اپریل کے اواخر تک 7 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ جائیں گی، لیکن کمپنیوں نے ابھی تک ان کی فراہمی کی تصدیق نہیں کی کیونکہ اِنہیں سپلائی کے مسائل درپیش ہیں۔

پاکستان میں اب تک کے ریکارڈ کے مطابق 633,74 افراد کرونا وائرس کی لپیٹ میں آئے ہیں جب کہ اس سے 1400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا میں ایک دم شدت آئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3270 افراد وائرس سے بیمار ہوئے ہیں اور 72 افراد ہلاک لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ہفتے کے روز پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی وائرس کی لپیٹ میں آ گئے۔

پاکستان اس وقت ہیلتھ کیئر ورکروں اور 60 سال سے اوپر کی عمر کے افراد کو چین کی طرف سے سائنو فارم کی عطیہ میں دی گئی ویکسین، بالکل مفت لگا رہا ہے۔

پاکستان ابھی تک عطیہ میں دی جانے والی اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے کوویکس پروگرام کے تحت غریب ملکوں کو دی جانے والی ویکسین خوراکوں پر انحصار کرتا رہا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ کوویکس/ گاوی سکیم کے تحت آکسفورڈ کی تیار کردہ ایسٹرا زینیکا نامی ویکسین کی چالیس لاکھ خوراکیں اسی ماہ پاکستان پہنچ جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ویکسین کی پہنچ میں تاخیر دنیا بھر میں اس ویکسین کے بارے میں پائے جانے والے خدشات کے باعث ہوئی۔

پاکستان اپنی 22 کروڑ سے زائد آبادی میں سے سات کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف سامنے رکھے ہوئے ہے تا کہ کافی لوگوں میں اس کے خلاف قوت مزاحمت پیدا ہو سکے۔ پاکستان کی 18 سال سے کم عمر کی دس کروڑ سے اوپر آبادی کو ابھی ویکسین کی ضرورت نہیں ہے۔

اسد عمر کا کہنا ہے کہ کوویکس/ گاوی سکیموں کے تحت ملک کی ساڑھے چار کروڑ آبادی کو ویکسین میسر ہو جائے گی، جب کہ باقی اہل ساڑھے سات کروڑ کی ضروریات کو پاکستان خود پورا کرے گا۔

پاکستان دنیا کے اُن چند ملکوں میں سے ہے جس نے نجی طور پر درآمد کر کے کھلی مارکیٹ میں ویکسین کی فروخت کی اجازت دے دی ہے۔ ابھی تک روس کی تیار کردہ سپُٹنِک فائیو ویکسین کا پہلا بیچ پاکستان پہنچ چکا ہے۔ اس کے علاوہ کین سائنو سے پرائیویٹ طور پر خریدی گئی ویکسین بھی کھلی مارکیٹ میں فروخت کے لیے جلد پہنچ جائے گی۔

حکام کو توقع ہے کہ صاحبِ حیثیت پاکستانی خود اپنے طور پر ویکسین خرید کر لگوائیں گے۔ تاہم ابھی تک اس کی فروخت کا عمل شروع نہیں ہوا کیونکہ ابھی حکومت اس کی قیمت کا تعین کر رہی ہے۔

عالمی تنظیم "ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل" نے ویکسین کی نجی خرید و فروخت کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار وزیر اعظم کو بھیجے گئے ایک خط میں کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نجی فروخت، عدم مساوات کی وجہ بنے گی اور اس سے کرپشن کا دروازہ کھلے گا۔

حکام نے سپٹنک فائیو نامی روسی یکسین کی قیمت 54.30 ڈالر فی 2-خوراک مقرر کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ چین سے درآمد کردہ کین سائنو کی کونوڈیشیا کی قیمت 27.15 ڈالر فی 2-خوارک مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔