خیبر پختونخواہ میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو تعلیم کے بعد ملازمت کی تلاش میں اپنا وقت اور سرمایہ ضائع کرنے کی بجاے ٹکنالوجی کے شعبے میں اپنا روزگار خود پیدا کرنے میں مدد کے لیے ایک ٹیکنالوجی بورڈ کام کرر ہا ہے جس کے تحت درشل کے نام سے ایک بڑا پروگرام جاری ہے۔
درشل کے مینیجر زاہد نواز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے پروگرام کے نام، درشل، اور اس کے مقصد کے درمیان تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ درشل پشتو زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’داخلی دروازہ‘، اور یہ پروگرام نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کے شعبے میں داخل ہونے کے لیے ایک داخلی دروازے کا کام کر رہا ہے۔
اس پروگرام کے تحت اس وقت صوبے بھر میں نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کے شعبے میں بزنس شروع کرنے کے لیے تربیت اور سرمایہ فراہم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو یونیورسٹیوں یا کالجوں میں بزنس کے تربیتی مراکز یا انکیوبیشن سینٹرز میں بزنس کی تعلیم دی جاتی ہے۔
اس وقت صوبے بھر میں درشل کے سات سنٹرز ہیں جو مردان، صوابی، سوات، بنوں اور ایبٹ آباد میں ہیں، جب کہ دو سینٹرز پشاور میں کام کر رہے ہیں۔
ہر سینٹر میں کم از کم پانچ ٹیموں کو چھ ماہ کے لیے ایک چھوٹے دفتر کی جگہ اور سہولیات بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں جہاں بیٹھ کر وہ اپنا کام شروع کرتے ہیں۔
پروگرام میں شامل ہونے کے طریقے پر گفتگو کرتے ہوئے زاہد نواز نے کہا کہ اس کے لیے نوجوانوں سے بزنس آئیڈیاز پیش کرنے کو کہا جاتا ہے اور جن نوجوانوں کے آئیڈیاز ججز کے پینلز منظور کرتے ہیں ان میں سے ہر ایک کو بزنس شروع کرنے کے لئے ایک دفتر فراہم کیا جاتا ہے اور چھ ماہ تک ہر ماہ 30/30 ہزار روپے اور کل ایک لاکھ 80 ہزار روپے فراہم کیے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہر ہفتے بہترین انسٹرکٹز بلوا کر ہر ایک کو ان کے شعبے کے بزنس کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہیں سرمایہ کاروں سے ملوایا جاتا ہے جنہیں وہ اپنے بزنس آئیڈیا کے متعلق بتاتے ہیں۔ اگر کسی سرمایہ کار کو ان کا آئیڈیا پسند آ جائے تو وہ ان کے کاروبار کے لیے سرمایہ فراہم کر سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ادارہ ان دونوں کےدرمیان اپنی نگرانی میں معاہدہ طے کراتا ہے اور اس پر عمل درآمد کراتا ہے۔
زاہد نواز نے کہا جب چھ ماہ میں یہ نوجوان اپنی چھوٹی چھوٹی کمپنیاں قائم کر لیتے ہیں تو ان کے لیے ایک آئی ٹی پارک موجود ہے جس ،میں انہیں سات سال کے لیے پورا ایک دفتر دیا جاتا ہے جس میں پہلے دو سال یوٹیلیٹی کے تمام اخراجات کا 80 فیصد ادارہ ادا کرتا ہے اور 20 ہزار نیا بزنس مین۔
اگلے دو سال میں دونوں 50،50 فیصد ادا کرتے ہیں۔ جب کہ آخری سال میں نیا بزنس مین اپنے 80 فیصد اخراجات خود پورے کرتا ہے جس کے بعد وہ مین مارکیٹ میں ایک بزنس مین کے طورپر شامل ہو جاتا ہے اور اپنے تمام اخراجات خود اٹھانے لگتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال درشل کے تحت تیرہ نوجوانوں کو بزنس کی تربیت اور فنڈنگ دی گئی تھی جنہوں نے مجموعی طور پر تقریباً 40 ملین روپے کا کارروبار کیا اور 80 کارکنوں کو روزگار فراہم کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھر میں درشل سب سے بڑا انکیوبیشن سینٹر ہے جس میں اس مرتبہ چالیس نوجوانوں کو اپنی کمپنیاں قائم کرنے کی تربیت اور سرمایہ فراہم کیا گیا ہے۔
درشل کے منیجر زاہد نواز کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ خیبر پختونخواہ کی نئی نسل کو بزنس کے لیے ماحول اور سہولیات فراہم کر رہا ہے جس کی مدد سے وہ اپنے منفرد آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنا کر کامیاب کاروبار کر سکیتے ہیں اور گریجوایشن کے بعد ملازمت ڈھونڈنے میں اپنی زندگی کے قیمتی سال اور سرمایہ ضائع کرنے کی بجائے اپنا روزگار خود شروع کرنے کے قابل ہو سکیں۔