پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں بدھ کی صبح ہونے والے دو بم دھماکوں میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا جب کہ پانچ اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی ہوگئے۔
اسلم ڈھیری کے علاقے میں پولیس کے مطابق دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرل بم کے ذریعے نامعلوم شدت پسندوں نے اس وقت دھماکا کیا جب وہاں سے پولیس کی ایک گاڑی گزر رہی تھی۔
پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار عباس مجید مروت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جیسے ہی یہاں بم ناکارہ بنانے والے محکمے کے لوگ پہنچے تو اسی اثنا میں ایک اور دیسی ساختہ بم کا دھماکا ہوا۔
دھماکوں میں ایک پولیس اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جب کہ 11 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق دھماکوں کے لیے ساڑھے چار کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
ان دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے وابستہ شدت پسند دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔ قبائلی علاقوں سے ملحق صوبہ خیبرپختونخواہ میں کالعدم شدت پسند تنظیموں کی طرف سے پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
دریں اثناء خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک مقامی رہنما کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق پارورا تحصیل کے علاقے یارک میں بدھ کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے حاجی عالم شاہ کے گھر میں گھس کر ان پر فائرنگ کی جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
تاحال اس واقعے کے محرکات سامنے نہیں آئے اور نہ ہی کسی نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
حملہ آور جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے جن کی تلاش کے لیے پولیس نے کارروائی شروع کر دی ہے۔