حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کوٹلی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
"میاں صاحب (نواز شریف) جب تک پاناما لیکس کے خلاف تحقیقات ہوں آپ استعفیٰ دیں اور جب ان الزامات سے بری ہو جائیں تو پھر آکر وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں۔ لیکن میاں صاحب آپ کے دن گنے جا چکے ہیں۔۔۔میاں صاحب ایسی کیا بات ہے کوئی تو بات ہے، آپ کا ہر دھوکہ اور ہر جھوٹ اب ظاہر ہو چکا ہے۔ یہ دھوکے کی دیوار اب گرنے والی ہے۔"
رواں ماہ پاناما پیپرز میں ایسے افراد کے نام افشا کیے گئے تھے جنہوں نے بیرون ملک اثاثے بنانے کے لیے آف شور کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔
ان میں وزیراعظم کا اپنا نام تو شامل نہیں لیکن ان کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے نام بھی ان دو سو پاکستانیوں میں شامل ہیں جن کے بیرون ملک اثاثے اور آف شور کمپنیاں ہیں۔
اس معاملے پر حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف بھی وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی تحریک شروع کرچکی ہے۔
تاہم وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اثاثوں سے متعلق قوم کو اعتماد میں لے چکے ہیں اور پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کے لیے حزب مخالف کے مطالبے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو کمیشن تشکیل دینے کا خط بھی لکھ چکے ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کی طرف سے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبات کو مسترد کیا جاچکا ہے اور ان کا کہنا ہے وزیراعظم کا نام پاناما لیکس میں نہیں لہذا وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔