بلوچستان کے ایک لوک موسیقار کی کہانی

Your browser doesn’t support HTML5

بلوچستان کے محکمہ ثقافت کے عہدیدار عبداللہ جان کہتے ہیں کہ صوبے میں میوزک اکیڈمی بنانے کا ارادہ ہے مگر اس سلسلہ میں فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔

صوبہ بلوچستان میں نئی نسل کو بلوچی لوک موسیقی سے روشناس کرانے کے لیے کوئی باقاعدہ تربیت گاہ یا اکیڈمی تو نہیں ہے لیکن ایک معروف بلوچی گلوکار تاج محمد تاجل اپنے طور پر نوجوانوں کو اس فن سے روشناس کروانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

تاج محمد تاجل نے اپنی فنی سفر کا آغاز 1966ء میں ریڈیو پاکستان سے کیا اور بلوچی کلاسیکی موسیقی میں بہت سے نئے انداز متعارف کرائے۔

تاج محمد نے اپنے والد فیض بلوچ کے ہمراہ ایسی بلوچی دھنیں بنائیں جو آج بھی بلوچ گھرانوں میں شادی بیاہ کے موقع پر سنی جاتی ہیں۔

’’بلوچستان میں موسیقی کے حوالےسے کوئی کالج ہونا چاہیئے تاکہ ہماری موسیقی اور ہماری ثقافت آگے جائے ہم نئی نسل کو پہلے دور کے نغموں کے حوالے سے بتانا چاہتے ہیں۔‘‘

بلوچ موسیقی سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس فن کی سرپرستی کرے تو اُن کی مشکلات کم ہو سکتی ہیں۔

بلوچستان کے محکمہ ثقافت کے عہدیدار عبداللہ جان کہتے ہیں کہ حکومت صوبے میں لوک موسیقی کی اکیڈمی بنانے کا ارادہ تو رکھتی ہے تاہم ان کے بقول اس وقت مالی وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔