پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں منگل کو انسداد پولیو ٹیم پر حملے میں ایک حملہ آور ہلاک اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔
اطلاعات کے مطابق ضلع مردان کے علاقے ٹمبولک میں انسداد پولیو کی ٹیم گھر گھر جا کر بچوں کو قطرے پلانے میں مصروف تھی کہ جب پانچ حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کی۔ فائرنگ سے پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔
ٹیم کی حفاظت کے لیے موجود ایک اور پولیس اہلکار نے جوابی فائرنگ کی جس سے ایک حملہ آور موقع پر ہلاک ہو گیا، جبکہ دو حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
خیبر پختوتخوا کے 11 منتخب اضلاع میں پیر سے تین روزہ پولیو مہم شروع ہوئی تھی جس میں پانچ سال سے کم عمر کے بیس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جانے ہیں۔
حالیہ برسوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والے درجنوں رضاکاروں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو ملک کے مختلف حصوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
رواں برس کراچی، کوئٹہ، ژوب، مانسہرہ اور قبائلی علاقہ جات باجوڑ اور خیبر ایجنسی میں بھی انسداد پولیو ٹیموں پر حملوں میں جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔
پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ دنیا بھر میں پولیو کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ پاکستان بھی جسمانی معذوری کا باعث بننے والی اس بیماری کے خاتمے کی کوششیں کر رہا ہے اور اس سلسلے میں افغانستان کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں میں مشترکہ پولیو مہم چلانے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
سکیورٹی خدشات کے باوجود بیماری کے خاتمے کے لیے سال میں کئی مرتبہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کو قطرے پلائے جاتے ہیں۔ تاہم ابھی تک انسداد پولیو ٹیموں پر حملے روکنے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی جا سکی۔