پاکستان کی فوج نے بتایا ہے کہ رواں ماہ خیبر پختوںخواہ میں دہشت گردی کے دو مختلف حملوں کے سات مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے پشاور میں صحافیوں کو بتایا کہ ورسک روڈ پر کرسچیئن کالونی اور مردان میں کچہری میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور سکیورٹی فورسز نے آپریشنز کر کے ان حملوں کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا۔
ان کے بقول کرسچیئن کالونی حملے کے چار جب کہ مردان حملے کے تین سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا۔
دو ستمبر کو چار دہشت گردوں نے پشاور کے قریب ورسک روڈ پر واقع کرسچیئن کالوںی پر حملہ کیا لیکن سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔ اس دوران ایک مسیحی شخص بھی مارا گیا تھا۔
اسی روز مردان کی ضلع کچہری میں ایک خودکش بم دھماکا ہوا جس میں پولیس اور وکلا سمیت 12 افراد مارے گئے تھے۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جا چکا ہے اور حالیہ مہینوں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کر کے دہشت گردی کے 14 ممکنہ واقعات کو رونما ہونے سے روکا۔
ان حملوں کی افغانستان میں منصوبہ بندی سے متعلق عاصم باجوہ کا کہنا تھا۔
"جہاں تک رہ گیا یہ ان کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہو رہی ہے تو ایک ایک واقعہ اور اس کے شواہد، کل بھی جرمنی میں آرمی چیف نے کانفرنس میں اٹھائے، ابھی بھی ہر سطح پر ریزولوٹ اسپورٹ مشن سے بھی ان (شواہد) کا تبادلہ ہو رہا ہے، افغان حکومت اور افغان فوج سے بھی اور ان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بھی جس حد تک ممکن ہے تبادلہ ہو رہا ہے۔"
پاکستان پہلے بھی اپنے ہاں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام افغانستان میں موجود شدت پسندوں پر عائد کرتا آیا ہے اور اس کے بقول اس بارے میں اعلیٰ ترین سطح پر شواہد بھی فراہم کیے جاتے رہے ہیں۔
افغانستان کا موقف رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور جہاں اسے ایسی کسی سرگرمی کی اطلاع ملتی ہے تو وہ کارروائی کرتا ہے، رواں ہفتے ہی افغانستان میں ایک کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سابق ترجمان اور اہم کمانڈر مارا گیا تھا۔
افغان حکومت کی طرف سے پاکستان پر مسلسل یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان میں حملہ کرنے والے شدت پسند پاکستان میں مقیم اپنی قیادت سے ہدایت لیتے ہیں، لیکن پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے منگل کو یہ بھی بتایا کہ افغان سرحد سے ملحقہ علاقے راجگال کے علاقے کو بھی دہشت گردوں سے صاف کر دیا گیا ہے اور وہاں 20 سے زائد چوکیاں بنانے کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔