پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں کم از کم پانچ مشتبہ شدت پسند مارے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق تحصیل دتہ خیل میں خودکار ہتھیاروں سے لیس جنگجوؤں نے فوج کی ایک چوکی پر حملہ کیا جسے اہلکاروں نے پسپا کر دیا۔
ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی کیوں کہ جس علاقے میں یہ حملہ ہوا وہاں تک ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو رسائی نہیں ہے۔
حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز نے علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون میں دہشت گردوں کے خلاف ’ضرب عضب‘ کے نام سے آپریشن شروع کیا تھا۔
حکام کے مطابق بیشتر علاقوں کو دہشت گردوں سے صاف کیا جا چکا ہے اور بعض علاقوں میں نقل مکانی کرنے والے قبائلیوں کی واپسی کا عمل بھی جاری ہے۔
پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔
فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں جمعہ کو ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی آپریشن ضرب عضب میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق ملک بھر سے دہشت گردی کے خاتمے کے حتمی مقصد پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی اور ملک کے شہری علاقوں میں چھپے شدت پسندوں کی تلاش کے لیے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں کو تیز کیا جائے گا۔