بھارتی سرحد کے قریب فوجی طاقت کا بھرپور مظاہرہ

بھارتی سرحد کے قریب فوجی طاقت کا بھرپور مظاہرہ

ان فوجی مشقوں کا بنیادی مقصد پاکستان کو بھارت کی جانب سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا ہے اور یہ پیغام دینا ہے کہ مغربی سرحدوں پر شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہونے کے باوجود پاکستانی فوج اپنی مشرقی سرحدوں کی حفاظت سے غافل نہیں۔

”دشمن نے پاکستان پر حملہ کر دیا ہے جسے پسپا کرنے اور اپنے علاقے کو خالی کرانے کے لیے زمینی فوج حرکت میں آچکی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پاکستانی فضائیہ کے لڑاکا طیارے فضا میں نمودار ہوتے ہیں جن میں سے کچھ ریڈار سے بچنے کے لیے کمال مہارت سے نیچی پرواز کرتے ہوئے اپنے ہدف پر بمباری کرتے ہوئے نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔ “

یہ منظر بھارت کی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور چولستان کے تپتے صحرا میں عزم نو سوئم کے نام سے جاری پاکستانی فوج کی مشقوں کا ہے جس میں فرضی دشمن کی پیش قدمی کا رُخ موڑنے کے لیے کم سے کم وقت میں مشترکہ زمینی و فضائی کارروائی کرنے کی مشق کی جارہی ہے۔

پاکستان کی فضائیہ میں شامل ایف ۔16، میراج اور جے ایف 17طیارے وقفے وقفے سے مختلف اقسام کے بموں اور میزائلوں سے فرضی اہداف پر بمباری کرتے ہیں جس کے بعد دشمن کی بچ جانے والی تنصیبات پر کوبرا گن شپ ہیلی کاپٹر دو جانب سے تابڑ توڑ حملے کرتے ہیں۔

عنزہ میزائل داغا جارہا ہے

اس سے پہلے کہ اپنے علاقے سے د شمن کی فوج کوپیچھے دھکیلنے کے لیے ٹینکوں کو روانہ کیا جائے پاکستانی فوج کے خصوصی تربیت یافتہ جوان کندھے پر رکھے زمین سے فضا میں مار کرنے والے طیارہ شکن عنزہ تھری میزائل کے ساتھ فوری طور پر پوزیشنیں سنبھال لیتے ہیں جو فرضی دشمن کی مدد کو آنے والے طیاروں کو عنزہ میزائل سے تباہ کردیتے ہیں یا انھیں واپس جانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

اس کے بعد دور تک ہدف کو نشانہ بنانے والی طیارہ شکن اور ٹینک شکن توپوں سے بھاری گولہ باری شروع کر دی جاتی ہے جس کا مقصد فرضی دشمن کی پچھلی صفوں کوبھی پسپائی پر مجبور کرنا ہے۔

یہ تمام کارروائی دیکھنے والوں میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی،فضائیہ کے سربراہ اور پاکستانی پارلیمان میں مختلف سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کر نے والے اراکین شامل تھے۔ دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 550کلومیٹر دور ضلع بہاولپور میں خیر پورٹامیانوالی کے قریب یہ مشقیں دس اپریل کو شروع ہوئیں جو 20مئی تک جاری رہیں گی۔ جب کہ مشقوں کے کچھ مراحل صوبہ سندھ کے علاقوں میں بھی ہو رہے ہیں۔


یہ تمام مہمان ریت سے بنائے گئے 60 فٹ بلند سٹیج پر موجود تھے جہاں سے فرضی دشمن کے ٹھکانے دو ہزار میٹر کی دوری پر تھے اور ہر مرتبہ فضائی یا زمینی حملے میں دشمن کے ہدف کو نشانہ بنائے جانے پر تالیاں بجاکر داد دیتے۔ سب سے زور دار تالیا ں اس وقت بجیں جب دور آسمان پر شہباز نامی پاکستان کا تیار کردہ بغیر پائلٹ کا طیارہ یا ڈرون فضا میں نمودار ہوا اور طیارہ شکن توپوں نے پہلے ہی حملے میں اُسے مار گرایا۔

1989 ء کے بعد پاکستان کی فوج کی یہ سب سے بڑی مشقیں ہیں۔انھیں دیکھنے کے لیے لگ بھگ 30 ملکوں سے تعلق رکھنے والے ڈیفنس اتاشی اور بڑی تعداد میں مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے۔

بھارت نے بھی حالیہ مہینوں میں ایسی فوجی مشقیں کی ہیں تاہم پاکستان کی فوجی مشقوں پر نئی دہلی کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ پاکستانی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ عزم نو سوئم فوجی مشقوں کے بارے میں ہمسایہ ملکوں بشمول بھارت کو پیشگی اطلاع دی جا چکی ہے اور جب کبھی بھارتی فوج ایسی مشقیں کرتی ہے تو پاکستان کو بھی بروقت آگاہ کردیا جاتا ہے۔

مشقوں میں حصہ لینے والے فوجی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فضائیہ اور بری فوج کے درمیان حالیہ برسوں میں پیشہ وارانہ تعاون میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور اسی تعاون کی بدولت خصوصاً وادی سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف پیوچار جیسے علاقوں کی بلند پہاڑیووں میں قائم اڈوں کو فضائی بمباری کرکے ختم کیا گیا۔

اس کے علاوہ جنوبی وزیرستان،اورکزئی اور خیبر ایجنسی میں بھی پاکستانی ایئرفورس شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے زمینی فوج کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔

بھارتی سرحد کے قریب فوجی طاقت کا بھرپور مظاہرہ

اتوار کو مشقوں کی اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ملک کو درپیش ہر طرح کے خطرات بشمول شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

عزم نو سوئم مشقوں کو دیکھنے کے لیے پاکستانی فوج نے ریٹائرڈ جرنیلوں اور سیاسی مبصرین کو بھی مدعو کیا تھا۔ ان میں سابق بریگیڈیئر محمود شاہ اور قومی اسمبلی کے رکن ایاز امیر بھی شامل تھے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا کہ ان فوجی مشقوں کا بنیادی مقصد پاکستان کو بھارت کی جانب سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا ہے اور یہ پیغام دینا ہے کہ مغربی سرحدوں پر شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہونے کے باوجود پاکستانی فوج اپنی مشرقی سرحدوں کی حفاظت سے غافل نہیں۔

جب کہ محمود شاہ کا کہنا ہے کہ فوجی مشقوں کے دوران ڈرون طیارے کو مار گرانے کا مظاہرہ دراصل پاکستانی قوم کو یہ باور کرانا ہے کہ اگر سیاسی قیادت کی طرف سے اجازت ملے تو فوج میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ان امریکی ڈرون طیاروں کو مارگرائے جو آئے روزپاکستانی حدود میں داخل ہوکر خصوصاً قبائلی علاقو ں میں مشتبہ ٹھکانوں پر میزائل حملے کرتے ہیں۔