افغانستان میں بھارت کا کردار، 'پاکستان کے تحفظات بلاجواز ہیں' 

فائل

'نیشنل سالیڈیرٹی موومنٹ آف افغانستان' کے سربراہ سید اسحٰق گیلانی کے بقول افغانستان ایک خود مختار ملک ہونے کے ناتے اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہے۔

افغانستان کے ایک سیاسی رہنما اور بھارت کے دفاعی تجزیہ کار نے افغانستان میں نئی دہلی کے کردار سے متعلق پاکستانی فوج کے تحفظات کو بے جا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہونے کے ناتے اپنی خارجہ پالیسی ملکی مفاد میں وضع کرنے میں آزاد ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے منگل کو اسلام آباد میں ایک سیمینار کے دوران کہا تھا کہ ان ملکوں کو جن کی افغانستان کے ساتھ کوئی سرحد نہیں ملتی وہاں اسٹریٹجک یا آپریشنل نوعیت کا کوئی کردار سونپنے سے افغانستان کی صورتِ حال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

جنرل زبیر محمود حیات نے یہ بات امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کا بلواسطہ ذکر کرتے ہوئے کہی تھی جس میں پاکستان کے دیرینہ حریف ملک بھارت کو افغانستان میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

اگرچہ افغانستان کی حکومت کی طرف سے جنرل حیات کے بیان پر تا حال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

تاہم افغانستان کے سابق قانون ساز اور سیاسی جماعت 'نیشنل سالیڈیرٹی موومنٹ آف افغانستان' کے سربراہ سید اسحٰق گیلانی نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہونے کے ناتے اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہے۔

"افغانستان پاکستان کی کالونی ( نوآبادی) نہیں ہے۔ اس کی اپنی (خارجہ ) پالیسی اور اپنی سیاست ہے۔ وہ کسی بھی ملک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھ سکتا ہے۔ پاکستان کو ٹھنڈے انداز میں اس پر غور کرنا چاہیے اور افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو (بہتر کرنے) پر توجہ دیں تاکہ کسی اور ملک کے لیے وہاں گنجائش نہ (پیدا) ہو۔"

حالیہ برسوں میں افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے کردار پر پاکستان تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے اور منگل کو جنرل حیات نے بھارت کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ افغانستان میں عدم استحکام کی صورت حال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے اگر ان علاقائی ممالک کو (افغانستان میں) اسٹریٹجک اور آپریشنل نوعیت کا کوئی کردار دیا گیا جن کی (افغانستان کے ساتھ) سرحدیں نہیں ملتیں۔

تاہم دفاعی امور کے تجزیہ کار اور بھارتی فوج کے سابق میجر جنرل دیپانکر بینرجی نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تحفظات بے جا ہیں۔

"افغانستان کے ترقیاتی کاموں میں بھارت کابل کی بہت مدد کر سکتا ہے اور افغانستان بھی یہی چاہتا ہے کہ وہ باقی دنیا اور بھارت کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھے۔ لیکن جیسے (پاکستانی) فوج شاید افغانستان کو اپنا حصہ سمجھتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ سوچ غلط فہمی پر مبنی ہےجو نہ تو افغانستان کے لیے اچھی ہے نہ پاکستان کے لیے اور نہ ہی باقی دنیا کے لیے (اچھی ہے)۔"

اسحق گیلانی کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد اور کابل کے ایک دوسرے کے بارے میں تحفظات ہیں تو وہ بات چیت ہی سے دور ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کا موقف رہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی کارروائیوں ہیں جنہیں مبینہ طور پر پاکستان کی درپردہ حمایت حاصل ہے۔ اسلام آباد ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔