شمالی وزیرستان: فضائی کارروائی میں 15 'دہشت گرد' ہلاک

فائل فوٹو

ایک اور قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں اطلاعات کے مطابق ایک چیک پوسٹ پر مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے کم ازکم تین راکٹ داغے گئے لیکن اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

پاکستانی فوج کے مطابق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 15 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق منگل کو جیٹ طیاروں کی مدد سے افغان سرحد کے قریب واقع دتہ خیل کے علاقے میں کارروائیاں کی گئیں جس میں شدت پسندوں کے آٹھ ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔

تاہم آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جون 2014ء سے سکیورٹی فورسز کارروائیاں کرتی آ رہی ہیں جن میں حکام کے مطابق اب تک 3400 سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے سینکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کی وجہ سے متعدد دہشت گرد دیگر قبائلی علاقوں اور سرحد پار افغانستان فرار ہو گئے ہیں۔

فوجی آپریشن کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے لیکن اب بھی دہشت گردوں کی طرف سے مہلک حملوں کی صلاحیت ختم نہیں ہوئی اور حالیہ ہفتوں میں ملک بھر میں ایسے کئی بڑے واقعات رونما ہوئے۔

قبائلی علاقوں میں بھی ایک بار پھر تشدد کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جن میں عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کو دیسی ساختہ بم دھماکوں اور چوکیوں پر حملوں سے نشانہ بنایا۔

گزشتہ ہفتے مہمند ایجنسی میں پیش آنے والے ایسے ہی ایک واقعے میں خاصہ دار فورس کے نو اہلکار ہلاک ہو گئے تھے جب کہ جنوبی وزیرستان میں ہوئے ایک بم دھماکے میں ایک سکیورٹی اہلکار مارا گیا۔

دریں اثناء شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ایک اور قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ایک چیک پوسٹ پر مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے کم ازکم تین راکٹ داغے گئے لیکن اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح نامعلوم شدت پسندوں کی طرف سے داغے گئے راکٹ فرنٹیئر کور کی چوکی کے پاس گرے جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ بھی کی۔