زلزلے کو آئے 12 برس مکمل، تعمیر نو اب بھی نامکمل

  • روشن مغل

فائل

پاکستانی کشمیر میں زلزلے کے 12 برس بعد بھی زلزلہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو مکمل نہ ہو سکی۔ متعلقہ حکام کے مطابق، زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جاری تعمیر نو منصوں کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کا سامنا ہے

پاکستان کے شمالی علاقوں اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں 8 اکتوبر 2005ء میں آنے والے ہلاکت خیز زلزے کو 12 برس مکمل ہو چکے ہیں۔ لیکن، زلزلے میں متاثر ہونے والے سینکڑوں تعلیمی اداروں کی تعمیر ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے ہزاروں بچے کھولے آسمان تلے اور خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے زلزے سے بحالی و تعمیر نو ایجنسی (سیرا) کے حکام کے مطابق، زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جاری تعمیر نو منصوں کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کا سامنا ہے۔


پاکستانی کشمیر کے زلزلے سے بحالی و تعمیر نو کے نگران ادارے کے سربراہ فاروق تبسم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اڑھائی ہزار کے قریب نامکمل منصوں میں 1500 سکول بھی شامل ہیں جن میں سینکڑوں ایسے سکول ہیں فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے جن کی تعمیر کا کام سرے سے شروع ہی نہیں ہو سکا۔

انہوں نے بتایا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کے جاری اور نئے منصوبوں کی تکمیل کے لئے 39 ارب روپے درکار ہیں اور حکومت پاکستان اگر مطلوبہ فنڈز فراہم کرے تو تمام منصوبوں کو دوسال کی مدت میں مکمل کرنے کی استعداد موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زلزلے میں 125 ارب روپے مالیت نقصان ہوا۔ 210 ارب روپے مالیت کے منصوبے مکمل کرنے ہیں جن میں سے 166 ارب روپے منصوبوں کی تعمیر پر خرچ کئے جاچکے ہیں۔20 فیصد منصوبوں پر کام جاری ہے جب کہ 12فیصد منصوبے ابھی شروع نہیں ہوسکے، اس طرح زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جاری تعمیر نو پروگرام آٹھ سال کی قلیل مدت میں کامیابی کے ساتھ تکمیل کی جانب گامزن ہے، جس کی مثال دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں بھی نہیں ملتی۔

فاروق تبسم نے کہا کہ 1533 منصوبوں پر کام تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے جبکہ 909 منصوبوں پر کام ابھی شروع کرنا ہے۔ تعمیر نو کے ادارے نے مالیاتی مشکلات کے باوجود مالی سال 2016,17ء میں 95 منصوبوں کی تکمیل کی جبکہ 2017,18ءکے لئے 105 منصوبوں کی تکمیل کاہدف مکمل کیا۔ 2017,18 کے لئے 'ایرا' کی جانب سے 'سیرا' کو ڈیڑھ ارب روپے فراہم کرنے کی رضا مندی ظاہر کی ہے۔

خیال رہے کہ 8اکتوبر 2005ء میں پاکستان کے زیر انتطام کشمیر اور اس سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخوا میں آنے والے سات اعشاریہ چھ شدت کے تباہ کن زلزلے میں 75 ہزار افراد موت کا شکار ہوئے اور کئی سو ارب روپے کا مالی نقصان بھی ہوا۔ پاکستان کی اپیل پر عالمی برادری نے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے چھ ارب ڈالر کی امداد مہیا کی جو متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو پر خرچ کی جارہی ہے۔

تاہم، ماضی میں مقامی ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے بعض سیاسی راہنماوں کے حوالے سے یہ بیانات بھی سامنے آتے رہے ہیں کہ عالمی برادری کی طرف سے متاثرین زلزلہ کی بحالی کے لئے مہیا کی جانے والی مالی امداد حکومت پاکستان کی طرف سے دوسرے منصوبوں میں خرچ کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں جاری منصوبوں کی تکمیل کے لئے بروقت فنڈز مہیا نہیں ہو رہے ہیں۔