پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ 23 جون کو لاہور میں ہونے والے دھماکے کا ماسٹر مائنڈ بھارتی شہری ہے جسے بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کا مکمل تعاون حاصل تھا۔
اتوار کو وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ جوہر ٹاؤن دھماکے کے بعد سامنے آنے والے شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ بھارت بطور ریاست اس کارروائی میں ملوث تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دھماکے میں عید گل نامی افغان شہری جب کہ کراچی سے تعلق رکھنے والا ملزم پیٹر پال بھی ملوث ہے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ “آج میں کسی ابہام کے بغیر وثوق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف اسپانسرڈ دہشت گردی سے جڑتے ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ "فون اور دیگر جو آلات ملے ہیں اس کا فرانزک تجزیہ ہوا ہے۔ مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے۔ وہ بھارت کا شہری ہے، بھارت میں رہتا ہے اور 'را' سے اس کا بالکل واضح طور پر تعلق ہے۔"
خیال رہے کہ 23 جون کی صبح لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد افغان مہاجرین پر بھی انگلیاں اُٹھتی ہیں۔ اُن کے بقول افغان مہاجرین کی اکثریت پاکستانی قوانین کا احترام کرتی ہے۔ لہذا مجموعی طور پر اُن کو ذمے دار ٹھیرانا مناسب نہیں۔ تاہم وقت آ گیا ہے کہ اُن کی باعزت وطن واپسی ہو۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ لاہور دھماکے سے توجہ ہٹانے کے لیے جموں ایئر پورٹ پر ڈرون حملے کا ڈرامہ رچایا گیا۔
خیال رہے کہ اتوار کو بھارتی فضائیہ کے زیرِ انتظام جموں ایئر پورٹ پر دو چھوٹے ڈرونز میں بارودی مواد لگا کر حملے کی تصدیق کی گئی تھی۔ حملے میں ایئر پورٹ کی عمارت کو نقصان پہنچا تھا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ 23 جون کو دھماکے کے روز پاکستان کے تفتیشی نظام پر متعدد سائبر حملے کیے گئے تاکہ سیکیورٹی ادارے اور ایجنسیاں دھماکے کے بعد اصل ذمے داروں تک نہ پہنچ سکیں۔
اُن کے بقول اس کے باوجود سیکیورٹی اداروں اور پولیس کے مابین بہترین رابطوں کے باعث حکام اس نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہوئے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ لاہور دھماکے کے لیے رقوم تیسرے ملک کے ذریعے پاکستان بھجوائی گئیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ عید گل گاڑی اسلام آباد سے لاہور لایا اور اس مقصد کے لیے اس نے موٹر وے کا انتخاب کیا کیوں کہ موٹر وے پر موٹروے پولیس کا کنٹرول ہوتا ہے اور عام پولیس وہاں گاڑیوں کو نہیں روکتی۔
اُن کا کہنا تھا عید گل نے 12 گھنٹے موٹر وے پر گزارے جس کے بعد وہ شہر میں داخل ہوا۔
انعام غنی نے مزید کہا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی ملزمان نے پہلے چلا کر ٹیسٹ کی تھی۔ پیٹر پال کی تمام ٹیلیفون کال اور واٹس اپ کا ڈیٹا موجود ہے۔ آئی جی پنجاب کے مطابق گاڑی میں دھماکا خیز مواد پیٹر پال نے نصب کیا تھا جب کہ گاڑی کے انجن اور چیسز نمبر کو تبدیل کیا گیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ “سی ٹی ڈی دھماکے کے 16 گھنٹے کے اندر پورے منصوبے تک پہنچ گئی تھی۔ کچھ لوگ باہر بیٹھ کر پوری منصوبہ بندی اور مالی معاونت فراہم کر رہے تھے۔ کچھ لوگوں نے پاکستان میں تمام کارروائی پر عمل کیا۔"
دہشت گردی کے مذکورہ منصوبے کو پہلے ناکام نہ بنانے کے سوال پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصے میں پولیس کو 63 تھریٹ الرٹ موصول ہوئے تھے جن پر کارروائی کرتے ہوئے کئی منصوبے ناکام بنائے گئے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ لاہور کی دہشت گردی میں براہ راست بھارت ملوث تھا۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی، اسٹیبلشمنٹ اور حکومت، پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کو سپورٹ کر رہی ہے۔
پاکستانی حکام کی جانب سے بھارت پر لگائے جانے والے الزامات کا تاحال کوئی باضابطہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
البتہ، ماضی میں بھارت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔
بھارت نے جموں ایئر پورٹ پر ہونے والے ڈرون حملوں کا ذمے دار بھی پاکستان کو ٹھیرایا تھا۔ تاہم پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔