پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات کے دوران بعض حلقوں میں خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کے معاملے پر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
صوبے میں 30 مئی کو ہونے والے انتخابات میں بعض حلقوں بشمول وادی سوات اور دیر کے اضلاع میں بعض مقامات پر اُمیدواروں کے درمیان اتفاق رائے کے بعد خواتین کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔
ہفتہ کو خواتین نے پشاور میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا جب کہ اس سے قبل سوات اور دیر میں بھی خواتین کی طرف سے ایسا ہی احتجاج کیا گیا۔
وادی سوات میں خواتین جرگے کی سربراہ تبسم عدنان کی طرف سے عدالت عظمٰی کو بھی ایک خط لکھا گیا جس میں سپریم کورٹ سے اس معاملے کا نوٹس لینے کے لیے کہا گیا ہے۔
مظاہروں کے دوران خواتین کی طرف سے یہ مطالبات کیے گئے کہ اُنھیں ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا اس لیے اُن کے حلقوں میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں۔
عموماً ایسا فرسودہ روایات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے جن کے تحت انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوار، مقامی عمائدین یا مذہبی شخصیات اس بات پر اتفاق کر لیتی ہیں کہ خواتین کے ووٹ ڈالے بغیر ہی انتخابات کا عمل مکمل کر لیا جائے۔
خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کی شکایات پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق یعنی ’ایچ آر سی پی‘ نے اپنے ایک بیان میں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ خواتین کو اُن کے حق رائے دہی کے استعمال سے ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی روکا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ کمیشن کی ٹیم نے خیبرپختونخواہ کے دس اضلاع کا دورہ کیا اور دو دیہی کونسلوں اور شہر کی ایک قریبی یونین کونسل کے پولنگ اسٹیشنوں کے دورے کے دوران ’’یہ حقیقت سامنے آئی کہ مرد ووٹروں کے مقابلے میں خواتین ووٹروں کی کم تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچی۔ درحقیقت سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور آزاد امیدواروں نے ایک روایتی معاہدے کے تحت خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے روکا جس کے نتیجے میں خواتین ووٹروں کی کم تعداد نے ووٹ ڈالے جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ خواتین اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے میں آزاد نہیں تھیں۔‘‘
واضح رہے کہ حال ہی میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر کے صوبائی اسمبلی کے ایک حلقے ’پی کے 95‘ میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران خواتین کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔
اس معاملے کی شکایات الیکشن کمیشن کے پاس بھی ریکارڈ کروائی گئیں جن کا جائزہ لینے کے بعد رواں ہفتے کمیشن نے دیر کے اُس حلقے کے انتخابات کو کالعدم قرار دے کر یہاں دوبارہ پولنگ کروانے کا فیصلہ کیا۔