پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر رواں ماہ نیویارک میں پاکستانی اور امریکی قائدین کے درمیان ہونے والی ملاقات مثبت رہیں اور ان سے غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے ملک کے وفد کی قیادت کی تھی اور اس موقع پر اُن کی امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس سے ملاقات ہوئی تھی، جب کہ اس کے علاوہ پاکستان کی سیکرٹری خارجہ کی بھی امریکی عہدیدار سے ملاقات ہوئی۔
اس کے علاوہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھی متعدد امریکی اداروں کی طرف سے منعقدہ تقاریب میں شرکت اور پاکستان کا موقف بیان کیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائنز پر دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں سے غلط فہمیوں کو دور کرنے اور فاصلوں کو کم کرنے میں مدد ملی۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں سے جو چیز سامنے آئی وہ یہ تھی کہ دونوں نے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، اس صورت حال میں دونوں جانب سے جلد ایک دوسرے کے ممالک کے دورے متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان اور خطے سے متعلق پالیسی کے اعلان کے دوران پاکستان پر بھی یہ الزام لگایا کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا آیا ہے اور اس پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا۔
پاکستان نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اپنے ہاں تمام دہشت گرد نیٹ ورک ختم کر دیے ہیں اور اب بھی عسکریت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
انھی حالات میں معاون امریکی وزیر خارجہ برائے امریکہ کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز کا دورہ پاکستان بھی ملتوی کر دیا گیا تھا۔