چین کے ساتھ دوستی میں ہر چیلنج سے نمٹنے کو تیار ہیں، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان بیجنگ میں 'بیلٹ اینڈ روڈ' فورم سے خطاب کر رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین اب سی پیک سے اگلے مرحلے کی جانب گامزن ہیں۔ چین کے ساتھ دوستی کے لئے ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار جمعے کو بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب کے دوران کیا۔

عمران خان نے کہا کہ‘‘چین کے ساتھ ہماری دوستی اور شراکت داری مضبوط اور ہر حالت میں قائم رہنے والی ہے اس کے لیے ہر چیلنج سے نمٹنے کے تیار ہیں۔ ’’

وزیر اعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے چین کے 'بیلٹ اینڈ روڈ' یعنی بی آر آئی منصوبے میں شمولیت اختیار کی تھی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا‘‘بی آر آئی کا ماڈل شراکت داری تعاوان، رابطوں اور مشترکہ خوشحالی کا ماڈل فراہم کرتا ہے۔’’

عمران خان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک پٹی ایک شاہراہ کے پروگرام کے بڑے حصے میں شمار ہوتا ہے اور اس منصوبے نے نمایاں ترقی کی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں اب پاکستان میں خصوصی 'اکنامک زونز' قائم کئے جائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش مواقع فراہم کر رہا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو آزاد پالیسی کا فائدہ اٹھا کر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

فورم سے خطاب کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے شروع کئے گئے عالمی منصوبے صرف چند ممالک تک محدود نہیں ہیں۔

چینی صدر نے 'بیلٹ اینڈ روڈ' منصوبے اور قرضوں سے متعلق بین الاقوامی حلقوں کے تحفظات دور کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

چینی صدر نے اپنے خطاب میں یہ بھی واضح کیا کہ وہ 'بیلٹ اینڈ روڈ' منصوبوں میں بدعنوانی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

بیلٹ ایند روڈ منصوبہ ہے کیا؟

بیلٹ اینڈر روڈ منصوبے کے تحت چین قدیم شاہراہ ریشم کو دوبارہ تعمیر کر کے ایشیا کو یورپ، افریقہ سے ملانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جس کے تحت چین کی جانب سے بحری، شاہراوں ور ریلوے کے منصوبے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

چین کا موقف ہے کہ یہ پروگرام ترقی پذیر ملکوں میں جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد گار ثابت ہوگا۔ تاہم بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے زیادہ تر چینی کمپینوں کے مفاد میں ہیں۔ جبکہ ان کی وجہ سے بعض ملکوں کے قومی قرضوں کے بوجھ میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہ منصوبے ماحولیاتی نقْصان کا باعث بھی بن رہے ہیں۔

قرضہ لینے والے ممالک کو معاشی بحران کا اندیشہ

بعض ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے ان تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں کہ بیلٹ اینڈر روڈ کے منصوبوں کے لیے پاکستان سمیت چین سے قرضہ لینے والوں ممالک کو معاشی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔

چین ان تمام تحفظات کو رد کرتے ہوئے ان منصوبوں کو خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے سود مند قرار دے چکا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کے صدر نے کہا ہے کہ قرضوں سے متعلق خطرات کم کرنے کے لئے منصوبوں کو تجارتی اور مالیاتی طور پر مستحکم بنایا جائے گا۔

عالمی مالیاتی ادارے چین کی طرف سے بعض ملکوں کو فراہم کیے جانے والےقرضوں کے لین دین میں شفافیت پر زور دیتے رہے ہیں۔