دنیا سے غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے 'آکسفیم' کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1990 سے 2015 کے دوران دنیا کے ایک فی صد امیر ترین لوگوں نے دنیا کے غریب ترین 50 فی صد آبادی سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں خارج کر کے آلودگی بڑھائی۔
آکسفیم نے یہ رپورٹ ایک تحقیق کے بعد جاری کی ہے جو 'اسٹاک ہوم انوائرمنٹ انسٹی ٹیوٹ' کے اشتراک سے مرتب کی گئی ہے۔
برطانوی اخبار ' دی گارڈین' کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 25 برسوں میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 60 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ لیکن امیر ترین ایک فی صد آبادی آلودگی کے اخراج میں غریب ترین لوگوں کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زائد اضافے کے ذمہ داررہی۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مصنوعات کی کھپت میں تیزی سے اضافے اور امیر ملکوں کی جانب سے نقل و حرکت کے ایسے ذرائع پر انحصار سے، جس سے کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کا زیادہ اخراج ہوتا ہے، 'کاربن بجٹ' ختم ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 'کاربن بجٹ' سے مراد فضا مین کاربن کے اخراج کی وہ مقدار ہے جس کی وجہ سے عالمی درجۂ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہیں ہوتا۔
آکسفیم کے مطابق 1990 سے 2015 تک کے 25 برسوں میں صرف 10 فی صد امیر ترین لوگوں نے ایک تہائی کاربن بجٹ استعمال کیا جب کہ غریب ترین 50 فی صد آبادی نے کاربن بجٹ کا صرف چار فی صد حصہ استعمال کیا۔
رپورٹ لکھنے والے آکسفیم کے پالیسی ہیڈ ٹم گور نے 'دی گارڈین' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر امیر ترین لوگوں کی جانب سے آلودگی کی ہوش ربا مقدار کے اخراج کے باوجود اربوں لوگوں کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
ٹم گور نے رپورٹ میں لکھا کہ "امیر ترین آبادی، جو کہ اقلیت میں ہیں، کی جانب سے 'کاربن بجٹ' کی حد سے زیادہ کھپت سے عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کا جو بحران پیدا ہو رہا ہے، اس کا خمیازہ دنیا کی غریب ترین آبادیاں اور نوجوان بھگت رہے ہیں۔"
موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف شعور پھیلانے والی کارکن گریٹا تھنس برگ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں آکسفیم کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ "عالمی موسمیاتی تبدیلی کا بحران ہم نے پیدا نہیں کیا، ہمارے مستقبل کو برباد کرنے میں ہم شامل نہیں ہیں۔"
"The richest 1% cause double the CO2 emissions of the poorest half of the worlds population"The climate crisis isn%27t something "we" have created."We" are not equally responsible for stealing the future. #FaceTheClimateEmergency@Oxfam @SEIclimate https://t.co/JWaw2RCk8C
— Greta Thunberg (@GretaThunberg) September 21, 2020
ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کاربن کے کم اخراج پر زور دیتے ہوئے ٹم گور نے رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ "حکومتوں کو امیر طبقوں پر ٹیکسز اور مختلف پابندیوں کے ذریعے گیسوں کے اخراج کو کم کرنا چاہیے۔ ایس یو وی گاڑیوں کے استعمال اور تسلسل سے ہوائی سفر سے ہونے والے کاربن کے پرتعیش اخراج کو کم کرنا چاہیے۔"
"حکومتوں کو سرمایہ عوامی خدمات میں خرچ کرنا چاہیے اور ایسے شعبوں میں پیسہ لگانا چاہیے جو کاربن کا کم اخراج کریں تاکہ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں اور غربت کے خاتمے میں مدد مل سکے۔"