امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ایک نائیٹ کلب میں اتوار ہونے والے فائرنگ کے بدترین واقعے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
فائرنگ کے اس واقعہ میں 49 افراد مارے گئے جب کہ 50 سے زائد لوگ زخمی بھی ہوئے۔ پاکستان کی حکومت کی طرف سے پہلے ہی اس واقعہ کی شدید مذمت کی جا چکی ہے۔
پاکستان کے دو معروف مذہبی رہنماؤں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکہ میں فائرنگ کے حالیہ واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسے کسی ایک مذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہیئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ اسلام کسی بھی انسان کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
’’یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔۔۔۔ بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا اور ان کا خون بہانا یہ تو کسی مذہب میں جائز نہیں ہے اور یہ دہشت ہے درندگی ہے۔۔۔۔ایسے واقعات کو اسلام سے بھی نہیں جوڑنا چاہیئے جو ہم سن رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام تو امن اور سلامتی کا دین ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘‘
اورلینڈو میں ایک نائٹ کلب پر حملہ کرنے والا افغان نژاد امریکی شہری عمر متین پولیس کی جوابی فائرنگ میں مارا گیا تھا۔ لیکن اس واقعہ کے بعد مسلمانوں کے بارے میں ایک بار پھر سخت بیانات سامنے آئے اور ریپبلکن جماعت کے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے امریکہ میں داخلے پر عارضی پابندی کے اپنے مطالبے کو دہرایا گیا۔
ایک معروف عالم دین راغب نعیمی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اورلینڈو میں فائرنگ کے واقعے کو ایک شخص کے انفرادی فعل کے طور پر دیکھا جانا چاہیئے۔
’’دیکھیے افسوسناک واقعہ ہے اور خاص طور پر وہ جو لڑکا عمر ہے اس کی ذاتی شخصیت کے تناظر میں اس کو دیکھا جانا چاہیئے۔۔۔۔ انسان بہرحال ایک انسان ہے وہ جہاں کہیں بھی ہے اس کا جونسا بھی مذہب ہے اس کو اپنے مذہب کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔۔۔۔ میں یہی کہنا چاہوں گا کہ جو امریکہ کی کمیونٹی ہے وہ کثیر الممالک افراد پر مشتمل ہے ہر واقعہ کو کسی کمیونٹی سے جوڑنے کی بجائے اس خاص واقعے کو خاص آدمی کے پس منظر میں ہی دیکھا جانا چاہیئے۔‘‘
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات کو کسی ایک مذہب یا برداری سے جوڑے والے بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
’’میرا خیال ہے امن پسند قوتوں کو سامنے آنا چاہیئے اور بین المذاہب مکالمے کی بات کرتے ہیں اور انھیں اس طرح کے واقعات کی نا صرف مذمت کرنی چاہیئے بلکہ اس طرح کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔‘‘
ماورا باری، علی حیدر اور وقاص نعیم پاکستانی نوجوان ہیں اُنھوں نے بھی اورلینڈو فائرنگ کے مہلک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدم برداشت کے رویوں کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔
پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے پیر کی شب امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری کو ایک خط لکھا جس میں اورلینڈو حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔