پاکستان میں وزارت داخلہ کی جانب سے قومی شناختی کارڈ ز تصدیق کرانے کی مہم نے عام شہریوں کو 10ہزار روپے انعام جتنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے شناختی کارڈ کو تصدیق کرانے کے لئے باقاعدہ مہم کا آغاز یکم جولائی کو ہونے جارہا ہے لیکن جعلی شناخت کارڈز رکھنے والوں سے متعلق اطلاع دینے کے لئے عوامی مہم پہلے ہی شروع ہوچکی ہے۔
ملکی ذرائع ابلاغ کے ذریعے چلائی جانے والی تشہیری مہم میں کہا گیا ہے کہ جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کے لئے یہ آخری موقع ہے کہ وہ وزارت داخلہ کی ہیلپ لائن پر اطلاع کریں یا قریبی قومی شناختی کارڈ کے آفس یعنی ’نادرا‘ سینٹر سے رابطہ کریں ۔
چودہ سال قید اور ملک بدری کی سزا
جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر آخری تاریخ کے بعد ان کی شناخت جعلی ثابت ہوئی تو ایسے شخص کو14سال قید کاٹنا ہوگی جبکہ اسے ملک بدر بھی کردیا جائے گا۔
مہم یکم جولائی سے شروع ہوکر 31 اگست 2016تک جاری رہے گی ۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ طور پر اپنی جعلی شناخت ظاہر کرنے والوں کو ملک بدر کرنے کے بجائے پناہ گزینوں کی حیثیت سے رجسٹر کرلیا جائے گا۔
’انعامی اسکیم‘: ہر درست اطلاع پر10ہزار روپے انعام
تشہیر ی مہم کا ایک دلچسپ پہلو اس کا ’انعامی ‘ہونا بھی ہے۔ ’انعامی اسکیم‘ میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی 2016ء سے جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کی نشاندہی کریں اور ہر درست اطلاع پر 10 ہزار روپے انعام حاصل کریں۔
تشہیری مہم کے ذریعے عوام الناس کو ترغیت دی جارہی ہے کہ ”اگر آپ کو شبہ ہے کہ آپ کے گرد و نواح میں کوئی ایسا غیر قانونی باشندہ موجود ہے جس نے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کررکھا ہے تومخصوص ہیلپ لائن اورفون نمبرزپر اطلاع کریں ۔ اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کا طریقہ کار
وفاقی وزیراطلاعات نے پچھلے مہینے یعنی مئی میں ملک بھر میں قومی شناختی کارڈ ز کی دوبارہ تصدیق کے لئے باقاعدہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اس اعلان کے تحت ہر گھرانے کے سربراہ کومخصوص نمبروں سے ایک ایس ایم ایس موصول ہوگا جس میں نادرا کے ریکارڈ میں موجود ا س کے افراد خانہ کی تفصیل درج ہوگی۔
اگر افراد خانہ کی تفصیل درج ہے تو سربراہ کو ایس ایم ایس کے جواب میں ”ایک“ لکھنا ہوگا بصورت دیگر ”دو“ لکھنے پر نادرا کا نمائند ہ سربراہ کو فون کرکے اس اجنبی کی تفصیلات حاصل کرے گا ۔
اپنے اہل خانہ کی تفصیلات کے لئے گھر کا سربراہ خود بھی ایس ایم ایس کرسکتا ہے ۔
مقصد کیا ہے ؟
شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کی مہم شروع کرنے کا مقصد غیرملکیوں خاص کر افغان باشندوں کی جانب غیر قانونی طور پر پاکستان کے شناختی کارڈ کے استعمال کو روکنا اور جو جعلی کارڈز اب تک جاری ہوچکے ہیں ،انہیں منسوخ کرنا ہے ۔
وزارت داخلہ کے مطابق غیر قانونی طور پر غیر ملکیوں کی جانب سے شناختی کارڈز کا حصول دہشت گردی کے خطرے کو بڑھاوا دے رہا ہے اور بعض کیسز میں ایسا ہوبھی چکا ہے۔ خاص کر ’ولی محمد‘ کے کیس میں جو اصل میں افغان طالبان کا سربراہ ملا اخترمنصور تھا ۔ ولی محمد کے نام سے ملااختر نے بلوچستان کے ایک مقام سے سرحد عبور کی لیکن مبینہ طور پر ڈرون حملے میں مارا گیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ایسے افراد یا غیر قانونی باشندے عوام اور ملک دونوں کے لئے انتہائی خطرناک ہیں ۔اس خطرے کے خاتمے کے لئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے مئی کے آخری ہفتے میں ملک بھر میں قومی شناختی کارڈز دوبارہ ’نادرا ‘سے تصدیق کرانے کے منصوبے کا فیصلہ کیا تھا اور یکم جولائی سے شروع ہونے والی تصدیقی مہم اسی کا نتیجہ ہے۔