دُنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ بھارت میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد دُنیا کی ایک تہائی آبادی لاک ڈاؤن میں ہے۔
کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے امریکی قانون سازوں نے دو ہزار ارب ڈالر کے پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ مختص کردہ خطیر رقم امریکی معیشت کے کل حجم کے 10 فی صد کے برابر ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق دُنیا بھر میں وائرس سے متاثرہ کیسز کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ جن میں سے نصف یورپی ممالک میں۔
یورپی ملکوں میں اٹلی اب بھی سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ جہاں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کیسز کم ہونے کے بعد رواں ہفتے ان میں پھر اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اپریل کے وسط تک امریکہ میں معمولات زندگی معمول پر آ جائیں گے۔ البتہ ان کے اس بیان کو زیادہ پذیرائی نہیں مل سکی۔
ایک جانب جہاں کرونا وائرس سے یورپ کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک اٹلی اور فرانس میں کیسز میں پھر اضافہ ہو رہا ہے۔ وہیں چین میں زندگی بتدریج معمول پر آ رہی ہے۔ چینی شہر ووہان سے اس وائرس کا آغاز ہوا تھا۔
فرانس میں اسپتالوں کی فیڈریشن کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
اُن کے بقول گھروں اور اولڈ ہومز میں ہلاک ہونے والوں کو سرکاری فہرست میں شامل نہیں کیا جا رہا۔
فرانس میں منگل کو کرونا وائرس سے مزید 240 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ ملک بھر میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
فرانس میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
امریکہ کے شہر نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے کہا ہے کہ کرونا وائرس 'بلٹ ٹرین' کی رفتار سے بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ایران میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بدھ کو 2000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
جنوبی افریقہ میں بھی کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 700 سے تک پہنچ چکی ہے۔ جنوبی افریقہ کے علاوہ دیگر افریقی ممالک میں بھی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے افریقی ملکوں میں صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔