امریکہ میں آئیندہ ماہ ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے پیش نظر آزاد سیاسی خیالات اور ترقی پسند امریکی شہریوں نے گزشتہ روز دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک ریلی کے دوران اپنے تحفظات کو آواز دیتے ہوئے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
واشنگٹن میں لنکن میموریل کے سامنے نیشنل مال پر ہونے والے اس احتجاج کو One Nation Rallyکا نام دیا گیا اور اس میں ہزاروں امریکیوں نے شرکت کی۔ مختلف احتجاجی اجتماعوں میں عراق اور افغانستان میں جنگوں پر کڑی نکتہ چینی کی گئ۔ احتجاج میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں مزید فوجی بھجوا کر جنگ کو طول دے رہا ہے۔ ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ انہیں چائے کے ساتھ انصاف پسند ہے اور وہ جنگ کے حامی نہیں۔
مارچ کے منتظم Lance Pyburکا کہنا تھا کہ اس مارچ میں مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ شریک ہیں اس لئے ان کے لئے اہم ہے کہ وہ ایک قوم اور ایک آواز ہونے کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں ۔
شرکا کا کہنا تھا کہ جنگیں ختم کی جائیں اور زیادہ سے زیادہ رقم ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے ، صحت عامہ کی سہولیات اور امیگریشن کے قوانین بہتر بنانے کے لئے خرچ کی جائیں ۔ انہوں نےصدر اوباما پر زور دیا کہ وہ اصلاحات کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھائیں۔
یہ احتجاج وسط مدتی انتخابات سے ایک ماہ قبل ہو ا جس میں ممکنہ طور پر ڈیموکریٹک پارٹئ کانگرس میں اپنی برتری کھو سکتی ہے۔
حالیہ پرائمری انتخابات میں کئی اہم حلقوں میں نئی سیاسی تحریک Tea Partyکے امیدواروں نے اہم کامیابیاں حاصل کیں جن کی وجہ سے نہ صرف ڈیموکریٹک پارٹی بلکہ ریپبلیکن پارٹی کے اندر کچھ حلقوں میں تشویش پائی جانے لگی ہے۔
مارچ میں شریک ایک خاتون کیمبرلی گرین کا کہنا تھا کہ اب جب کہ ریپبلیکن پارٹی صدر اوباما کی ہر معاملے میں مخالفت کر رہی ہے اور ڈیموکریٹک پارٹی کی مقبولیت کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ ٹی پارٹی کی جانب راغب ہو رہے ہیں تو صدر اوباما کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو باور کرائیں کہ وہ ملک چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مارچ میں شیرک ایک آرٹسٹ جو کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے موجودہ سیاسی ماحول سے ناخوش ہیں اس لئے کہ دونوں اطراف بہت غصہ پایا جاتا ہے۔
اس ماہ کے آخر میں واشنگٹن میں ایک اور ریلی بھی متوقع ہے۔ چند ہفتے قبل اسی مقام پر امریکہ کے قدامت پسند خیالات رکھنے والے گروہوں نے بھی ایک مارچ کا اہتمام کیا تھا۔