امریکی اسکول میں فائرنگ سے طالبِ علم ہلاک، آٹھ زخمی

امریکہ کی وسط مغربی ریاست کولوراڈو کے ایک اسکول میں فائرنگ سے ایک طالبِ علم ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے ہیں۔

حکام کے مطابق واقعہ منگل کو ریاستی دارالحکومت ڈینور کے ایک نواحی علاقے ہائی لینڈز رینچ کے اسکول میں پیش آیا۔

متعلقہ کاؤنٹی کے شیرف ٹونی اسپرلو نے صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ کرنے والے دونوں ملزم اسی اسکول کے طالبِ علم ہیں جنہوں نے اسکول میں داخل ہونے کے بعد دو مختلف کلاس رومز میں ساتھی طالب علموں پر فائرنگ کی۔

شیرف کے مطابق دونوں حملہ آور بندوقوں سے لیس تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اہل کار فائرنگ کی پہلی اطلاع ملنے کے دو منٹ کے اندر ہی اسکول پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے تلاش کے بعد دونوں حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا۔

پولیس نے ایک حملہ آور کو 18 سالہ ڈیوون ایرکسن کے نام سے شناخت کیا ہے جب کہ حکام کے مطابق دوسرے ملزم کی عمر 18 سال سے کم ہونے کی وجہ سے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جا رہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے اسکول کا ایک 18 سالہ طالبِ علم ہلاک جب کہ آٹھ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔

فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول میں کنڈر گارٹن سے بارہویں جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے اور فائرنگ کے وقت اسکول میں تمام جماعتوں میں پڑھائی جاری تھی۔

حکام نے کہا ہے کہ حملے کی وجوہات کا تعین تحقیقات اور ملزمان سے تفتیش کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔ لیکن ایک مقامی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کرنے والے ایک ملزم کو اس کے ساتھی طلبہ تنگ کرتے تھے جو ممکنہ طور پر حملے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔

امریکہ میں تعلیمی اداروں میں فائرنگ کے واقعات کی شرح باقی دنیا کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے ریاست نارتھ کیرولائنا کی ایک یونیورسٹی میں مسلح شخص کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ آور کو بعد ازاں پولیس نے گرفتار کر لیا تھا جو اسی یونیورسٹی کا سابق طالبِ علم ہے۔

امریکہ میں اسکولوں، یونیورسٹیوں، بازاروں اور دیگر عوامی مقامات پر فائرنگ کے واقعات میں ہر سال سینکڑوں افراد کی جان چلی جاتی ہے جس کے باعث اسلحے کی خریداری پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

'گن کنٹرول' کے حامی افراد اور انجمنوں کا مؤقف ہے کہ اس مسئلے کی بڑی وجہ امریکہ میں عام شہریوں کے پاس ہتھیاروں کی بہتات اور اسلحے کی بآسانی دستیابی ہے جس پر قدغنیں لگانا ضروری ہے۔

امریکہ کی آبادی دنیا کی کل آبادی کا محض چار فی صد ہے لیکن پوری دنیا میں عام شہریوں کے پاس موجود کل آتشیں اسلحے کا 40 فی صد امریکی شہریوں کی ملکیت ہے۔

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں عام شہریوں کے پاس 85 کروڑ سے زائد ہتھیار ہیں جن میں سے 39 کروڑ سے زیادہ صرف امریکہ میں ہیں۔

یہ تعداد امریکہ کے بعد 25 ٹاپ ملکوں کے شہریوں کے پاس موجود ہتھیاروں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔