پاکستانی بزرگ نے 103 سال کی عمر میں کرونا کو شکست دے دی

عزیز عبدالعلیم

پاکستان کے علاقے چترال سے تعلق رکھنے والے 103 سالہ بزرگ کرونا وائرس کو شکست دے کر وائرس سے صحت یاب ہونے والے معمر ترین افراد کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چترال کے نواحی گاؤں سے تعلق رکھنے والے 103 سالہ عزیز عبدالعلیم میں رواں ماہ کے آغاز میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، لیکن اُنہیں گزشتہ ہفتے صحت یاب ہونے پر اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

ڈاکٹرز اور عزیز کے عزیز و اقارب صحتِ عامہ کی سہولیات کے فقدان کے باوجود اُن کی صحت یابی پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

عزیز کے بیٹے سہیل احمد نے 'رائٹرز' کو ٹیلی فون پر بتایا کہ "والد کی زیادہ عمر کے باعث اُنہیں بہت تشویش تھی، لیکن والد صاحب کو کوئی فکر نہیں تھی اور وہ پرعزم تھے۔"

سہیل کے بقول وائرس کی تشخیص پر اُن کے والد نے کہا کہ اُنہوں نے زندگی میں بہت سی مشکلات جھیلی ہیں، لہذٰا اس وائرس سے وہ بالکل بھی خوفزدہ نہیں ہیں۔

عزیز 1970 کی دہائی تک لکڑی کے کام سے وابستہ تھے۔ سہیل کے بقول اُن کی والد کی تین بیویاں انتقال کر چکی ہیں جن سے اُن کے نو بیٹے اور بیٹیاں تھیں جب کہ اُنہوں نے چوتھی بیوی کو چھوڑ دیا جب کہ اب وہ اپنی پانچویں بیوی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

سہیل کی اپنی عمر بھی 50 سال سے زائد ہے۔

چترال میں آغا خان ہیلتھ سروسز کی جانب سے قائم کیے گئے عارضی اسپتال کے ایک ڈاکٹر سردار نواز نے بتایا کہ آئسولیشن اور علاج کے دوران وہ نفسیاتی طور پر عزیز کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مذکورہ عارضی اسپتال علاقے میں کرونا کے علاج کے لیے واحد سہولت ہے۔

پاکستان میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہے جب کہ وبائی مرض سے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں لیکن گزشتہ ماہ سے متاثرین کی تعداد میں کمی آنے لگی ہے۔

تاہم حکام کو خدشہ ہے کہ یکم اگست کو عید الاضحی کے موقع پر وائرس کی دوسری لہر آ سکتی ہے جس سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔