پاکستان میں ستر لاکھ افراد اس مرض کا شکار ہیں اور اگر یہ تعداد اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2030 میں پاکستان ذیابطیس کے مرض والا چوتھا بڑا ملک ہو گا۔
واشنگٹن —
ذیابطیس کے مریضوں کے لیے خون سے شوگر کی مقدار کم کرنے اور وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے زیتون کا تیل انتہائی موثر ہے۔ جبکہ کم نشاستے والی غذائیں اور لحمیات کی زیادتی کے اثرات بھی کنٹرول کیے جا سکتے ہیں۔ یہ بات گزشتہ دس سال کے ایک جائزے سے ثابت ہوئی ہے۔
برطانیہ کی مایہ ناز مصنف اور ویسٹ سسیکس اسپتال میں ذیابیطیس کی ماہر ڈاکٹرالبکلا اجالا نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اگر آپ مختلف اقسام کی غذاؤں پر غور کریں تو یہ ذیابطیس روکنے کے لیے موثر ثابت ہوتی ہیں۔
امریکہ میں دو کروڑ چالیس لاکھ افراد ذیابیطیس کا شکار ہیں۔ اس مرض میں مبتلا مریض اپنے خلیوں میں گلوکوز کو محفوظ نہیں کر سکتے اور ان کے خون میں شوگر کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔ خون میں شوگر کی مقدار کم کرنے کے لیے اپنے طرز ِزندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے وزن کم کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ کون سی خوراک اس حوالے سے بہتر ہے۔
پاکستان کے قومی ادارہ برائے ذیابطیس کے سربراہ پروفیسر زمان شیخ کا کہنا ہے کہ، ’’پاکستان میں 7 ملین افراد اس مرض کا شکار ہیں اور اگر یہ تعداد اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2030 میں پاکستان ذیابطیس کے مرض والا چوتھا بڑا ملک ہو گا اور یہاں ذیابیطیس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ اڑتیس لاکھ تک جاپہنچے گی۔‘‘
ڈاکٹر اجالا اور ان کے ساتھیوں نے ذیابطیس کے مریضوں پر سات معروف اقسام کی غذاؤں کے اثرات پر کی جانے والی بیس مختلف تحقیق کے نتائج کا جائزہ لیا۔ جس کے مطابق کم نشاستے والی غذا اور زیادہ لحمیات والی غذائیں جلد گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
ایک معروف امریکی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق چھ ماہ تک اس خوراک کو باقاعدہ استعمال کرنے کے بعد ذیابیطیس کے مریضوں نے اوسطاً چار پونڈ وزن کم کیا اور کسی دوسری خوراک نے وزن کے حوالہ سے اتنا موثر کردار ادا نہیں کیا۔
ڈاکٹر اجالا کہتی ہیں کہ ان کا خیال تھا کم کاربوہایڈریٹس والی غذا وزن کم کرنے کے لیے بہترین ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں۔ ڈاکٹر اجالا کے نزدیک مناسب غذا کے لیے سبزیاں، ریشے دار اناج، مچھلی، مکھن اور نمک کے ساتھ زیتون کا تیل اور جڑی بوٹیوں کا استعمال ضروری ہے۔
تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوا کہ سبزیاں اور دوسری ریشے دار غذائیں وزن میں کمی کا باعث بنتی ہیں یا نہیں لیکن اس سے خون میں شوگر کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ریاست منی سوٹا میں ماہر ِ غذائیات کیتھرین ذراٹسکی کا کہنا ہے کہ، ’’وزن میں کمی ضروری ہے لیکن اس سے غذا کے معیا ر پر فرق نہیں پڑنا چائیے۔‘‘ ان کے مطابق بحیرہ روم کے علاقوں میں استعمال ہونے والی خوراک ذیابیطس کے لیے بہت اچھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زیتون کا تیل کھانے کو اچھا ذائقہ دیتا ہے اور اس سے انسان کا پیٹ بھر جاتا ہے۔ لیکن زیتون کے تیل والا یہ کھانا وزن کو کم کرنے اور دل کی صحت کو بہتر بنانے کا واحد طریقہ نہیں ہے۔
ذیابیطیس کے لیے ترکاری میں زیتون کا تیل شامل کرنا ہی ضروری نہیں بلکہ خوراک کو پھل اور سبزیوں سے متوازن رکھنا بھی ضروری ہے۔ اسکے علاوہ بروقت ڈاکٹر سے رجوع کرنا بھی انتہائی اہم ہے۔
برطانیہ کی مایہ ناز مصنف اور ویسٹ سسیکس اسپتال میں ذیابیطیس کی ماہر ڈاکٹرالبکلا اجالا نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اگر آپ مختلف اقسام کی غذاؤں پر غور کریں تو یہ ذیابطیس روکنے کے لیے موثر ثابت ہوتی ہیں۔
امریکہ میں دو کروڑ چالیس لاکھ افراد ذیابیطیس کا شکار ہیں۔ اس مرض میں مبتلا مریض اپنے خلیوں میں گلوکوز کو محفوظ نہیں کر سکتے اور ان کے خون میں شوگر کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔ خون میں شوگر کی مقدار کم کرنے کے لیے اپنے طرز ِزندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے وزن کم کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ کون سی خوراک اس حوالے سے بہتر ہے۔
پاکستان کے قومی ادارہ برائے ذیابطیس کے سربراہ پروفیسر زمان شیخ کا کہنا ہے کہ، ’’پاکستان میں 7 ملین افراد اس مرض کا شکار ہیں اور اگر یہ تعداد اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2030 میں پاکستان ذیابطیس کے مرض والا چوتھا بڑا ملک ہو گا اور یہاں ذیابیطیس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ اڑتیس لاکھ تک جاپہنچے گی۔‘‘
ڈاکٹر اجالا اور ان کے ساتھیوں نے ذیابطیس کے مریضوں پر سات معروف اقسام کی غذاؤں کے اثرات پر کی جانے والی بیس مختلف تحقیق کے نتائج کا جائزہ لیا۔ جس کے مطابق کم نشاستے والی غذا اور زیادہ لحمیات والی غذائیں جلد گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
ایک معروف امریکی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق چھ ماہ تک اس خوراک کو باقاعدہ استعمال کرنے کے بعد ذیابیطیس کے مریضوں نے اوسطاً چار پونڈ وزن کم کیا اور کسی دوسری خوراک نے وزن کے حوالہ سے اتنا موثر کردار ادا نہیں کیا۔
ڈاکٹر اجالا کہتی ہیں کہ ان کا خیال تھا کم کاربوہایڈریٹس والی غذا وزن کم کرنے کے لیے بہترین ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں۔ ڈاکٹر اجالا کے نزدیک مناسب غذا کے لیے سبزیاں، ریشے دار اناج، مچھلی، مکھن اور نمک کے ساتھ زیتون کا تیل اور جڑی بوٹیوں کا استعمال ضروری ہے۔
تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوا کہ سبزیاں اور دوسری ریشے دار غذائیں وزن میں کمی کا باعث بنتی ہیں یا نہیں لیکن اس سے خون میں شوگر کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ریاست منی سوٹا میں ماہر ِ غذائیات کیتھرین ذراٹسکی کا کہنا ہے کہ، ’’وزن میں کمی ضروری ہے لیکن اس سے غذا کے معیا ر پر فرق نہیں پڑنا چائیے۔‘‘ ان کے مطابق بحیرہ روم کے علاقوں میں استعمال ہونے والی خوراک ذیابیطس کے لیے بہت اچھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زیتون کا تیل کھانے کو اچھا ذائقہ دیتا ہے اور اس سے انسان کا پیٹ بھر جاتا ہے۔ لیکن زیتون کے تیل والا یہ کھانا وزن کو کم کرنے اور دل کی صحت کو بہتر بنانے کا واحد طریقہ نہیں ہے۔
ذیابیطیس کے لیے ترکاری میں زیتون کا تیل شامل کرنا ہی ضروری نہیں بلکہ خوراک کو پھل اور سبزیوں سے متوازن رکھنا بھی ضروری ہے۔ اسکے علاوہ بروقت ڈاکٹر سے رجوع کرنا بھی انتہائی اہم ہے۔