اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے ہنگامی اجلاس کے بعد کہا ہےکہ سوئیڈن میں ایک احتجاج میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذرِ آتش کرنے کے بعد قرآن کی بے حرمتی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
دنیا کے 57 ممالک کی تنظیم او آئی سی نے زور دیا ہے کہ مذہبی منافرت روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
بدھ کو سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں پیش آنے والے واقعے کے بعد اتوار کو اسلامی تعاون تنظیم کا یہ بیان سعودی عرب کے شہر جدہ میں اس واقعے پر تبادلۂ خیال کے لیے بلائے گئے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔
عید کی تعطیلات کے پہلے روز بدھ کو اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر ایک شخص نے قرآن کو پھاڑ کر جلا دیا تھا۔
اس عمل پر او آئی سی کے رکن ملک ترکیہ نے برہمی کا اظہار کیا۔ سوئیڈن کو نیٹو میں شامل ہونے کے لیے ترکیہ کی حمایت درکار ہے۔
ہنگامی اجلاس کے بعد او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طہٰ نے کہا کہ "ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کےلیے عالمی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانی چاہیے جو واضح طور پر مذہبی منافرت کی کسی بھی وکالت کو ممنوع قرار دیتا ہے۔"
الاجتماع الاستثنائي يناقش الإجراءات تجاه تداعيات حادثة حرق نسخة من المصحف الشريف التي جرت في دولة #السويد أول أيام #عيد_الأضحى_المبارك، وذلك بدعوة من المملكة العربية السعودية رئيس القمة الإسلامية في دورتها الحالية ورئيس اللجنة التنفيذية pic.twitter.com/cnTbTA61W8
— منظمة التعاون الإسلامي (@oicarabic) July 2, 2023
ایران کا ردِ عمل
ایران کی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو سوئیڈن کے ناظم الامور کو طلب کرکے اس بات کی مذمت کی کہ اسلام کی مقدس ترین کتاب کی توہین کی گئی ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ امیر عبد اللہیان نے اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ سوئیڈن میں اگرچہ نئے سفیر کے تقرر کا انتظامی عمل مکمل ہو گیا ہے لیکن سوئیڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے سبب سفیر کو بھیجنے کا عمل روک دیا گیا ہے۔
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران سوئیڈن میں سفیر کب تک نہیں بھیجے گا۔
روز گذشته با همکارم آقای حجتالله فغانی، سفیر جدید کشورمان در سوئد،به تفصیل صحبت کردیم و ایشان نیز گزارشی از آخرین وضعیت حوزه مأموریت خود ارائه کردند.علیرغم پایان مراحل اداری،فعلا روند اعزام سفیر به سوئد به علت اقدام دولت این کشور در صدور مجوز جسارت به ساحت قرآنکریم متوقف شد.
— H.Amirabdollahian امیرعبداللهیان (@Amirabdolahian) July 2, 2023
سوئیڈن میں قانونی کارروائی
اسی اثنا میں سوئیڈش پولیس نے قرآن مخالف مظاہروں کے لیے دائر کی جانے والی کئی حالیہ درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔
تاہم وہاں عدالتوں نے ان فیصلوں کو آزادیٴ اظہار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
بدھ کے مظاہرے کے لیے اجازت نامے میں کہا گیا تھاکہ اس کےخارجہ پالیسی کے نتائج ہو سکتے ہیں۔
امریکہ کی مذمت
جمعرات کوامریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ہم قرآن کے جلانے کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں اس پر گہری تشویش ہے۔
ساتھ ہی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ سوئیڈن کی طرف سے احتجاج کی اجازت دینا اس واقعے کی سرپرستی یا حمایت کا اظہار نہیں ہے۔
US State Department tells Rudaw%27s @diyarkurda that Washington condemns the burning of a copy of the Quran in Stockholm during the first day of Eid al-Adha, while also addressing the impact the incident might have on Sweden%27s accession into NATO.🎥: AP pic.twitter.com/LpAlkCtNFV
— Rudaw English (@RudawEnglish) June 30, 2023
سوئیڈن میں ایک عراقی نژاد شخص نے اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر بدھ کوعید کے دن پر قرآن کے کچھ صٖفحات جلادیے تھے۔
رپورٹس کے مطابق اس شخص سے ایک نسلی گروپ کےخلاف اشتعال انگیزی میں ملوث ہونے کے الزام میں تفتیش کی جا رہی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا کےمتعدد اسلامی ممالک نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
(اس رپورٹ میں کچھ مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے شامل کیا گیا ہے۔)