رسائی کے لنکس

مصنوعی ذہانت کا چیلنج: ٹوئٹر صارفین کے لیے یومیہ ٹوئٹس پڑھنے کی حد مقرر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹوئٹر’ کے مالک اور دنیا کے ارب پتی شخص ایلون مسک نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ ٹوئٹر عارضی طور پر صارفین کو پابند کرے گا کہ وہ یومیہ کتنی ٹوئٹس پڑھ سکتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد آرٹیفیشل انٹیلی جینس یعنی مصنوؑی ذہانت کی کمپنیوں کے ذریعے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ڈیٹا کے استعمال کو روکنا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق تصدیق شدہ ٹوئٹر صارفین یومیہ 6000 ٹوئٹس پڑھ سکیں گے جب کہ مفت اکاؤنٹ استعمال کرنے والے غیر تصدیق شدہ اکاونٹس کے رکھنے والے صارفین یومیہ صرف 600 ٹوئٹس پڑھ سکیں گے۔واضح رہے کہ ٹوئٹر پر غیر تصدیق شدہ یا مفت میں سروسز استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد تصدیق شدہ یا ماہانہ ٹوئٹر کو ادائیگی کرنے والے صارفین کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایسے صارفین جو کہ ٹوئٹر پر اپنا نیا اکاؤنٹ بنا رہے ہیں اور وہ تصدیق شدہ صارفین کی فہرست کا حصہ نہیں ہیں ان کے لیے یومیہ ٹوئٹس پڑھنے کی حد صرف 300 ٹوئٹس رکھی گئی ہے۔

ایلون مسک کا ہفتے کو پوسٹ کی جانے والین ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ اس فیصلے کا مقصد تھرڈ پارٹی پلیٹ فارمز کی طرف سے ڈیٹا کی جانچ اور سسٹم سے کیا جانے والا کھلواڑ ہے۔

ایلون مسک کے اس اعلان کے بعد امریکہ میں ‘گڈ بائے ٹوئٹر’ ٹرینڈ چلنے لگا۔

مسک کا مزید کہنا تھا کہ ٹوئٹر جلد ہی تصدیق شدہ صارفین کی یومیہ آٹھ ہزار ٹوئٹس، غیر تصدیق شدہ صارفین کو یومیہ آٹھ سو ٹوئٹس اور نئے غیر تصدیق شدہ صارفین کے لیے یومیہ چار سو ٹوئٹس پڑھنے کی حد کا تعین کر دے گا۔

تاہم ارب پتی ٹوئٹر مالک کی جانب سے ان اقدامات کی ٹائم لائن نہیں دی گئی۔

ایک دن قبل مسک نے اعلان کیا تھا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کے بغیر ٹوئٹس پڑھنا اب ممکن نہیں ہو گا۔

مسک کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کی جانچ اور اس سے کھلواڑ أ ان کمپنیوں کی طرف سے کیا جا رہا ہے جو اپنے مصنوعی ذہانت کے پروجیکٹس کے لیے انہیں استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے پلیٹ فارم پر ٹریفک کا مسئلہ درپیش آتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے پروجیکٹس بنانے کے لیے بہت سی کمپنیاں انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حقیقی زندگی کی مثالیں دیتی ہیں۔ تاکہ مصنوعی ذہانت کے یہ پروجیکٹس انسان جیسی صلاحیت میں جواب دے سکیں۔

مسک کا کہنا تھا کہ سینکڑوں کمپنیاں یا شاید اس سے بھی زیادہ کمپنیاں ٹوئٹر ڈیٹا کی اس حد تک جارحانہ جانچ کر رہی ہیں کہ اس سے اصل صارف متاثر ہو رہا ہے۔

مسک کے بقول لگ بھگ ہر کمپنی جو کہ مصنوعی ذہانت میں کام کر رہی ہے چاہے وہ اسٹارٹ اپ ہو یا پہلے سے قائم بڑی کمپنی، وہ ٹوئٹر کے ڈیٹا کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے کچھ اسٹارٹ اپس کے لیے بڑی تعداد میں سرورز کو ہنگامی بنیادوں پر آن لائن لانا مشکل ہے۔

خیال رہے کہ ٹوئٹر واحد سوشل میڈیا پلیٹ فارم نہیں ہے جسے مصنوعی ذہانت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

جون میں ‘ریڈ اٹ’ نے بھی تھرڈ پارٹی ڈویلپرز کے لیے قیمتوں میں اضافہ کیا تھا جو اس کا ڈیٹا استعمال کر رہے تھے۔

تاہم یہ ایک متنازع اقدام ثابت ہوا کیوں کہ بہت سے صارفین نے بھی تھرڈ پارٹی پلیٹ فارمز کے ذریعے سائٹ تک رسائی حاصل کر لی جہاں مطلوبہ ڈیٹا مفت یا قدرے سستا دستیاب تھا۔

اس رپورٹ کے لیے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG