تفتیش، اٹارنی جنرل بدھ کو فرگوسن پہنچیں گے: اوباما

امریکی صدر نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایرک ہولڈر محکمہٴانصاف اور ایف بی آئی حکام اور شہری حقوق سے متعلق خودمختار اداروں کے نمائندوں سے ملاقات میں، 9 اگست کو مائیکل براؤن کی ہلاکت سے متعلق معلوم کریں گے

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ بدھ کے روز اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر ریاست مِٕزوری کے شہر فرگوسن جائیں گے، جہاں وہ چھان بین کرنے والے وفاقی اداروں سے ایک سفید فام پولیس اہل کار کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت سے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کریں گے، جِس واقع کے نتیجے میں احتجاج کا ایک سلسلہ چل پڑا ہے۔


مسٹر اوباما نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایرک ہولڈر محکمہٴانصاف اور ایف بی آئی کے حکام اور شہری حقوق سے متعلق خودمختار اداروں کے نمائندوں سے ملاقات میں، 9 اگست کو مائیکل براؤن کی ہلاکت سے متعلق معلوم کریں گے۔

ایرک ہولڈر مقامی برادری کے رہنماؤں سے بھی ملیں گے، اور سینٹ لوئی کے شہر سے باہر ایک قصبےمیں امن و امان کی صورت حال کو بحال کرنے کے بارے میں کی جانے والی کوششوں کی تفصیل جاننے کی کوشش کریں گے۔

صدر نے کہا کہ لوگوں کی ’وسیع اکثریت‘ پُرامن طور پر احتجاج کر رہی ہے۔ اُنھوں نے مظاہرین کی اُس ’قلیل اقلیت‘ پر زور دیا کہ پولیس کے خلاف برہمی کو بہانا بنا کر لوٹ مار کرنے، اسلحہ لے کر چلنے یا پولیس پر حملہ کرنے سے باز رہیں۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ ایسے عمل کے باعث تناؤ اور افراتفری میں اضافہ ہوتا ہے ، جب کہ ایسے طرزِ عمل سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو سخت طاقت کا مظاہرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں یا ایسا کوئی اقدام کرنا جس سے پُرامن مظاہرین کے حقوق پامال ہوتے ہوں، جائز نہیں۔

پیر کو فرگوسن میں نیشنل گارڈ کے اہل کار آنے پر کرفیو میں نرمی کی گئی۔ جاری جھڑپوں اور احتجاج کے پیشِ نظر، اِس وسط امریکی قصبے میں پولیس فورس کی امداد کے لیے نیشنل گارڈز کو روانہ کرنا پڑا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے پیر کو فرگوسن کے حکام پر زور دیا کہ وہ تحمل سے کام لیں اوراجتماع اور آزادی اظہار کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔