کانگریس بجٹ خسارے میں کمی کیلیے فوری اقدام کرے، صدر اوباما

کانگریس بجٹ خسارے میں کمی کیلیے فوری اقدام کرے، صدر اوباما

امریکی صدر براک اوباما نے کانگریس سے کہا ہے کہ اسے حکومتی خسارہ کی حد میں اضافہ اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے بجٹ خسارہ میں کمی کیلیے جلد اقدامات کرنے ہونگے۔

بدھ کے روز وہائٹ ہائوس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ امریکہ اپنے 140 کھرب کے قومی خسارہ کے باعث دیوالیہ ہوجائے۔ ان کے بقول "ہمیں اس حوالے سے کچھ کرنا ہوگا اور فوری طور پر کوئی قدم اٹھانا ہوگا"۔

امریکی صدر نے خبردار کیا کہ خسارہ پر قابو پانے میں ناکامی کی صورت میں امریکی معیشت پر انتہائی اہم اور ناقابلِ تصوراثر پڑے گا۔

واضح رہے کہ امریکی نائب صدر جو بائیڈن کی نگرانی میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے مابین مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد رقم کی اس حد میں اضافہ کرنا ہے جو امریکی حکومت قانونی طور پر 2 اگست کی ڈیڈلائن سے قبل بطورِ قرض حاصل کرسکتی ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان میں اکثریت رکھنے والے ری پپبلکنز کا موقف ہے کہ وہ اس وقت تک قرض کے حصول پر عائد حد میں اضافہ نہیں کریں گے جب تک حکومت اپنے اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتی نہیں کرتی۔

صدر اوباما نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین نے سرکاری اخراجات میں مزید 10 کھرب کی ممکنہ کٹوتیوں کی نشاندہی کی ہے، تاہم ان کے بقول انتظامیہ کو مالدار افراد سے مزید ٹیکس وصول کرکے محصولات میں اضافہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تیل کی بڑی کمپنیاں اور جیٹ طیاروں کی حامل کارپوریٹ ادارے معاشی طور پر متاثر نہیں ہورہے ہیں لہذا انہیں ٹیکسوں میں ایسی چھوٹ نہیں ملنی چاہیے جو کسی اور کو دستیاب نہیں۔

امریکی صدر قرضوں کی وصولی کی حد کے مسئلہ پر گفتگو کیلیے بدھ کی شام سینیٹ میں اکثریتی رہنما ہیری ریڈ اور دیگر ڈیمو کریٹ سینیٹرز سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔

اپنی پریس کانفرنس میں صدر اوباما نے امید ظاہر کی کہ ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے مابین مالی خسارہ اور قرض کے حصول سے متعلق سمجھوتہ طے پاجائے گا۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے دونوں جماعتوں کے مابین ہونے والے مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہوگئے تھے جب ری پبلکنز نے وہائٹ ہائوس پر بحران کی آڑ میں ٹیکسوں میں اضافہ کرنے کی کوششیں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے کہا کہ وہ متوسط طبقے کے افراد کیلیے ٹیکسوں میں نرمی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹیکسوں میں ایسی مزید چھوٹ دینے کی بھی حمایت کرینگے جس سے معیشت کی طویل المدت ترقی میں مدد ملے چاہے ان کے بقول ان کی انتظامیہ کو اس اقدام کی وجہ سے فی الحال مزید خسارہ ہی کیوں نہ برداشت کرنا پڑے۔

صدر نے واضح کیا کہ اگر بجٹ خسارہ میں کمی کیلیے صرف سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں پر انحصار کیا گیا تو انتظامیہ کو کالج کے طلبہ کیلیے وظائف میں کمی کرنا ہوگی جبکہ بوڑھے افراد کو بھی طبی سہولیات کے حصول کیلیے زیادہ رقم خرچ کرنا پڑے گی۔

امریکی سیکریٹری خزانہ ٹموتھی گیتھنر نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی قانون ساز امریکی حکومت کی جانب سے قرضہ کے حصول پر عائد حد میں اضافہ کرنے میں ناکام رہے تو امریکہ کو اس کے "تباہ کن نتائج" بھگتنے ہونگے۔