امریکہ: لوریٹا لِنچ نئی اٹارنی جنرل نامزد

فائل

صدر اوباما نے کہا کہ اپنے 30 سال طویل کیریئر میں لوریٹا نے خود کو "سخت، غیر جانبدار اور آزاد" وکیل تسلیم کرایا ہے

امریکہ کے صدر براک اوباما نے نیویارک کی فیڈرل پراسکیوٹر لوریٹا لِنچ کو امریکہ کا نیا اٹارنی جنرل نامزد کردیا ہے۔

ہفتے کو 'وہائٹ ہاؤس' میں ان کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ انہوں نے لوریٹا لِنچ کو اپنی کابینہ میں اٹارنی جنرل کا منصب سونپنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ سرکاری افسران میں اس منصب کے لیے ان سے بہتر امیدوار موجود نہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ اپنے 30 سال طویل کیریئر میں لوریٹا نے خود کو "سخت، غیر جانبدار اور آزاد" وکیل تسلیم کرایا ہے اور دہشت گردی، مالی بدعنوانیوں اور سائبر جرائم کے خلاف "جارحانہ جنگ" لڑی ہے۔

صدر اوباما نے لوریٹا لِنچ کی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کی جانےو الی کوششوں کو سراہتے ہوئے کانگریس پر زور دیا کہ وہ ان کی نامزدگی کی توثیق کرے۔

لوریٹا اس وقت نیویارک کے مشرقی ضلع بروکلین کی چیف اٹارنی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور اگر کانگریس نے ان کی نامزدگی کی توثیق کردی تو وہ امریکہ کی اٹارنی جنرل بننے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہوں گی۔

وہ امریکہ کے پہلے سیاہ فام اٹارنی جنرل ایرِک ہولڈر کی جگہ سنبھالیں گی جنہوں نے گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ہفتے کو 'وہائٹ ہاؤس' میں اپنی نامزدگی کے سلسلے میں ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لوریٹا لِنچ نے کہا کہ وہ اٹارنی جنرل کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکی شہریوں، اور ان کے حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کے لیے ان تھک کام کریں گی۔

'وہاِئٹ ہاؤس' کے مطابق 55 سالہ محترمہ لنچ 'ہارورڈ لا اسکول' سے فارغ التحصیل ہیں اور ان کا تعلق شمالی کیرولائنا کے علاقے گرین برو سے ہے۔ انہوں نے 1990ء میں اپنے کیرئیر کا آغاز بطور فیڈرل پراسیکیوٹر کیا تھا۔

انہیں 2010ء میں اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے اپنی مشاورتی کمیٹی کا رکن مقرر کیا تھا اور 2013ء میں انہیں اس کمیٹی کی سربراہی سونپ دی تھی۔