خطرات کے باوجود دنیا پہلے سے زیادہ مستحکم ہے، صدر اوباما

صدر اوباما نے واضح طور پر کہا کہ وہ امریکہ کو دہشت گردوں کے حملوں سے بچانے کے لیے، جب اور جہاں ضرورت پڑی، براہِ راست کاروائی کریں گے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ عالمی امن کو لاحق خطرات کے باوجود دنیا پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ مستحکم ہے۔

منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے عراق اور افغانستان کی جنگوں کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک "مسلسل حالتِ جنگ" میں رہنے کی پالیسی تبدیل اور انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کے طریقہ کار پر نظرِ ثانی کر رہا ہے۔

تفصیل جاننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:

Your browser doesn’t support HTML5

اقوامِ متحدہ - صدراوباما کی تقریر



صدر اوباما نے واضح طور پر کہا کہ وہ امریکہ کو دہشت گردوں کے حملوں سے بچانے کے لیے، جب اور جہاں ضرورت پڑی، براہِ راست کاروائی کریں گے۔

جنرل اسمبلی کے سالانہ سربراہی اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے "فوجی طاقت سمیت امریکی قوت کے تمام ذرائع " استعمال کرے گا۔

شام کی صورتِ حال کی طرف اشار ہ کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شام اور دیگر جگہوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال نے عالمی برادری کی ساکھ پر سوال کھڑے کردیے ہیں۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو عالمی نگرانی میں دینے سے متعلق امریکہ اور روس کے معاہدے کے حق میں ایسی قرارداد منظور کرے جس میں معاہدے سے روگردانی کی صورت میں شام کے خلاف کاروائی کا آپشن موجود ہو۔

ایران کے جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق عالمی برادری کے خدشات دور کرنے کے لیے "شفاف" اور "ٹھوس" اقدامات کرے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایرانی جوہری تنازع کا بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنے پر یکسو ہیں۔